یہ دل مسوس کے چپ بھی نہیں رہا جاتا
یہ دل مسوس کے چپ بھی نہیں رہا جاتا
گلہ جو کرتی ہوں چاہت کا ہے مزا جاتا
لگی ہے آگ محبت کی دل میں آ کے بجھا
دوگانہ جان خدا کا ہے گھر جلا جاتا
جو سنتا مرتا ہے فرہاد لوگو شیریں پر
وہ بس کی گانٹھ تھا خسرو بھی زہر کھا جاتا
میں بات کرتی جو اپنوں میں تم سے اے صاحب
ذلیل ہوتی یہ بندی تمہارا کیا جاتا
وہ غمزدی ہوئی دنیا میں اے حسینی جان
کہ میرے حال کا ہے مرثیہ پڑھا جاتا
خدا دکھائے نہ پیڑو کی آنچ کا صدمہ
یہ وہ جلاپا ہے ہرگز سہا نہیں جاتا
جو فکر ہوتی ہے روٹی کی شعر کہنے میں
برا بھلا یوں ہی اے جانؔ ہے بکا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.