رباعی
اردو کی نظمیہ شاعری میں وہ صنف جو چار مصرعوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان چار مصرعوں میں پہلا، دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوتا ہے۔ رباعی کے 24 اوزان مقرر ہیں۔ کسی رباعی کے تمام مصرعے ان 24 میں سے کسی ایک وزن میں ہو سکتے ہیں اور ہر مصرعہ مختلف وزن میں بھی ہو سکتا ہے۔
حیدرآباد دکن کے پرگو اور قادرالکلام شاعر، جنہوں نے نہایت سنگلاخ اور مشکل زمینوں میں شاعری کی، رباعی گوئی کے لیے بھی جانے جاتے ہیں
اردو تنقید کے بانیوں میں شامل۔ ممتاز قبل از جدید شاعر۔ مرزا غالب کے سوانح ’یاد گار غالب‘ لکھنے کےلئے مشہور
ہندی کی تجدید نو کے مبلغ ، کلاسکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور
داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں
نئی نظم کو موضوعاتی اوراسلوبیاتی لحاظ سے ثروت مند بنانے میں اہم کردار ادا کیا
شاعر،ادیب ،صحافی،نغمہ نگار، غلام بیگم بادشاہ اور جھانسی کی رانی جیسی فلموں کے مکالمہ نگار
ایک مشہور شاعر، اردو کے علاوہ فارسی اور پنجابی ادب میں بھی اپنی خدمات کے لیے معروف
اہم پاکستانی شاعراور مترجم، جنہوں نے عالمی ادب کے تراجم کے ساتھ ’گیتانجلی‘ کا اردو ترجمہ بھی کیا
مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر
عظیم اردو شاعر، 'سارے جہاں سے اچھا...' اور 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' جیسے شہرہ آفاق ترانے کے خالق
کلکتہ کے معروف شاعر۔ غزل، نظم اور رباعی جیسی اصناف میں طبع آزمائی کی، بچوں کے لیے لکھی نظموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے، کئی ادبی رسالوں کے مدیر رہے
ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، اپنی شاعری کے اداس رنگ کے لیے معروف
ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز