درس شبیر کے سانچے میں جو ڈھل جائے گا
درس شبیر کے سانچے میں جو ڈھل جائے گا
سرحد فکر سے آگے وہ نکل جائے گا
دیکھ عباس کے نیزے کو عصائے موسیٰ
اژدہا بن کے یہ فوجوں کو نگل جائے گا
عالم تشنگیٔ حضرت شبیر نہ پوچھ
ایسی گرمی ہے کہ سورج بھی پگھل جائے گا
اک گنہ گار عطش خیمۂ بخشش کی طرف
پیروں کے بل نہیں وہ آنکھوں کے بل جائے گا
صبر کے پاؤں تلے پھول کھلیں گے ہر سو
خشک صحرا بھی یہ گلشن میں بدل جائے گا
ہر قدم دین کو آزاد کرے گی زنجیر
آبلہ راہ کے کانٹوں کو کچل جائے گا
خشک ہونٹوں پہ زباں پھیریں گے اپنی اصغر
علقمہ دم تری موجوں کا نکل جائے گا
سر قرطاس لکھوں شام غریباں کیسے
ڈر ہے کہ خیمۂ الفاظ بھی جل جائے گا
کربلا جا کے مجھے چین ملے گا محکمؔ
جو مچلتا ہے مرا دل وہ سنبھل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.