انجیل کی صورت کبھی تورات کے مانند
انجیل کی صورت کبھی تورات کے مانند
الفاظ عطا کر مجھے آیات کے مانند
بیدار کیا ظلمت شب سے جو اذاں نے
ہے حال مرا حر ترے حالات کے مانند
آنے کو ہے شاید غم شبیر کا موسم
کیوں آنکھ برسنے لگی برسات کے مانند
ہے قاسم نوشاہ کی مدحت کا ارادہ
الفاظ چلے آتے ہیں بارات کے مانند
انکار نے بیعت کا محل توڑ دیا ہے
طوفان سے برباد مکانات کے مانند
مانگے ہیں رخ جون سے سورج نے اجالے
محتاج کے ہونٹوں کی مناجات کے مانند
شاعر ہوں سکینہ کا میں کوئی بھی تصور
معصوم کہاں میرے خیالات کے مانند
دن بھی نہیں گزرا کوئی اس دن کی طرح سے
اور رات بھی آئی نہیں اس رات کے مانند
ہم بیٹھے رہیں مجلس شبیر میں محکمؔ
اور صدیاں گزرتی رہیں لمحات کے مانند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.