یوں گلوئے خشک سے ناتا ہے گہرا پیاس کا
یوں گلوئے خشک سے ناتا ہے گہرا پیاس کا
کٹ نہیں سکتا کبھی خنجر سے رشتہ پیاس کا
ہائے کتنی تشنگی تھی کربلا کے دشت میں
عمر بھر پڑھتے رہے سجاد نوحہ پیاس کا
خشک ہو جاتی ہمیشہ کے لئے نہر فرات
گر ملا دیتا وہ پیاسا ایک قطرہ پیاس کا
ذکر عباس و سکینہ کیجئے گا با وضو
ایک قرآن وفا ہے اک صحیفہ پیاس کا
گرمیٔ عاشور میں تھا حشر کا منظر عیاں
وہ سوا نیزے پہ سورج اور وہ غلبہ پیاس کا
ناگہاں آنکھوں میں تصویر سکینہ آ گئی
جب تصور نے مرے کھینچا ہے نقشہ پیاس کا
گرد مرقد آج بھی پانی ہے مصروف طواف
تربت عباس ہے یا ہے یہ کعبہ پیاس کا
میں نے لکھا تھا فقط کاغذ پہ محکمؔ یا حسین
بن گیا اہل عزا کے حق میں نوحہ پیاس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.