یوں پیاسے قافلے کی پیاس کا ماتم مناؤں گا
یوں پیاسے قافلے کی پیاس کا ماتم مناؤں گا
لب دریا میں دو آنکھوں سے سو دریا بہاؤں گا
مرے بچوں کی اصغر سے شناسائی ضروری ہے
میں ان کو حرملہ کے تیر کا قصہ سناؤں گا
ضروری ہے یہ بچپن میں ہی مفہوم وفا سمجھیں
میں کوفہ جا کے ان کو بے وفاؤں سے ملاؤں گا
سفر کیا تھا مسافر کون تھے ان کو بتا کر میں
نجف سے کربلا تک دم بہ دم پیدل چلاؤں گا
مجھے ان کی بصارت کو بصیرت میں بدلنا ہے
میں ان کو نینوا کی غم زدہ مٹی دکھاؤں گا
حسین ابن علی کے روضۂ اقدس پہ لے جا کر
میں سب بچوں کو ان کے ہاتھ پہ بیعت کراؤں گا
فرات با جفا نے کیا کیا پیاسی سکینہ سے
کٹے کیسے مرے عباس کے بازو بتاؤں گا
جہاں گریہ ہوا تھا اس جگہ گریہ کروں گا میں
جہاں خیمے جلے تھے اس جگہ خیمہ جلاؤں گا
میں کر جاؤں گا ہجرت جانب کرب و بلا واصفؔ
وہاں میں زائروں کو عمر بھر پانی پلاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.