aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",UJE"
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
آل رضا رضا
1896 - 1978
شاعر
پروین ام مشتاق
born.1866
آلِ عمر
born.1995
اوج لکھنوی
1853 - 1917
رخسانہ نکہت لاری ام ہانی
born.1953
مرزا علی اکبر اوج
born.2002
اوج یعقوبی
راجیش کمار اوج
راج بہادر سکسینہ اوجؔ
حبیبہ اکرام
born.1993
سید آل ظفر
born.1969
ام ہانی اشرف
آج کی کتابیں، کراچی
ناشر
علامہ احمد بن حجر آل بوطامی
عالم کیف ہے دانائے رموز کم ہےہاں مگر عجز کے اسرار سے نامحرم ہے
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہتخود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتییہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
محبوب کا گھر ہو کہ بزرگوں کی زمینیںجو چھوڑ دیا پھر اسے مڑ کر نہیں دیکھا
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
اوج عرش
آب گم
مشتاق احمد یوسفی
نثر
اردو مرثیہ نگاری
مرثیہ تنقید
آب رواں
ظفر اقبال
غزل
تنقید کیا ہے
تنقید
آجکل کے ڈرامے
محمد کاظم
ڈرامہ
آب حیات
محمد حسین آزاد
تاریخ
آب حیات
اوج قمر
قمر جلالوی
شاعری
اردو میڈیا کل، آج، کل
سید فاضل حسین پرویز
صحافت
آب کوثر
شیخ محمد اکرام
تاریخ اسلام
آئین اکبری (حصہ دوم)
شیخ ابوالفضل علامی
دستور
باغ وبہارتحقیق وتنقیدکےآئینے میں
سلیم اختر
فکشن تنقید
ترے جواہر طرف کلہ کو کیا دیکھیںہم اوج طالع لعل و گہر کو دیکھتے ہیں
ذرے نہیں زمیں پہ ستارے چمکتے ہیںہے آب نہر صورت آئینہ جلوہ گر
کر رہا تھا غم جہاں کا حسابآج تم یاد بے حساب آئے
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔمت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
سمجھا کے پستیاں مرے اوج کمال کیاپنی بلندیاں وہ دکھا کر چلے گئے
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھاآنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہوہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
غرۂ اوج بنائے عالم امکاں نہ ہواس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک دن
اشک تو کچھ بھی رنگ لا نہ سکےخوں سے تر آج آستیں کی ہے
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کوکیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books