aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",izL"
حسرتؔ موہانی
1878 - 1951
شاعر
اسرار الحق مجاز
1911 - 1955
عزم بہزاد
1958 - 2011
احسان دانش
1914 - 1982
اختر الایمان
1915 - 1996
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
خورشید رضوی
born.1942
عزم شاکری
born.1972
آل رضا رضا
1896 - 1978
خواجہ عزیز الحسن مجذوب
1884 - 1944
فضا ابن فیضی
1923 - 2009
عبدالرحمان مومن
born.1996
تابش دہلوی
1911 - 2004
سراج لکھنوی
1894 - 1968
زین العابدین خاں عارف
1817 - 1852
کبھی میں ذوق تکلم میں طور پر پہنچاچھپایا نور ازل زیر آستیں میں نے
نہ رشتۂ وفا پہ ضدنہ یہ کہ اذن عام ہو
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریںپھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
تجھ کو جب تنہا کبھی پانا تو از راہ لحاظحال دل باتوں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے
عشق نازک مزاج ہے بے حدعقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
بٹ کوائن،بلاک چین اور کرپٹو کرنسی
ذیشان الحسن عثمانی
معاشیات
تحفۃ اللذات محبوبیہ (خوان نعمت آصفیہ)
غلام محبوب حیدرآبادی
دستر خوان
مثنوی سحر البیان
میر حسن
مثنوی
کتاب الہند
ابو ریحان البیرونی
فلسفہ
250، سالہ انسان
آیۃ اللہ العظمٰی خمینی
اسلامیات
شعور
افسانہ
فیروزاللغات اردو جامع
مولوی فیروز الدین
لغات و فرہنگ
معراج العروض
عارف حسن خان
علم عروض / عروض
جستجو کا سفر
ناول
مراۃ العروس
ڈپٹی نذیر احمد
معاشرتی
شمس المعارف الکبریٰ
تھافۃ الفلاسفہ
امام محمد غزالی
ضرب الامثال
خواجہ عبدالمجید
اخلاقی کہانی
مصباح الحکمت
محمد فیروز الدین
طب
تاج الحکمت
ہر چند ملتانی
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفلچراغ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیمپھول تھا زیب چمن پر نہ پریشاں تھی شمیم
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہےجو لوح ازل میں لکھا ہے
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیںمجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
قدسی الاصل ہے رفعت پہ نظر رکھتی ہےخاک سے اٹھتی ہے گردوں پہ گزر رکھتی ہے
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیںموت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
کہوں بے درد کیوں اہل جہاں کووہ میرے حال سے محرم نہ ہوں گے
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیںفالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں
میں بھی اذن نوا گری چاہوںبے دلی بھی تو لب ہلاتی ہے
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہوتو میں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہار لوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books