aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آنسو"
آنس معین
1960 - 1986
شاعر
آنسہ قرۃ العین
مدیر
آنسہ طاہرہ تسنیم
آنسہ الطاف فاطمہ
مصنف
آنسہ محمودہ رضویہ
آنسہ می
آنسہ جمال
آسو توش نرنجن
ناشر
سر ولیم آنسن
1843 - 1914
ب ن آنسہ ابراہیم
آنسہ شمیم حیات سیال
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہےہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہےہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے
آنسو تو بہت سے ہیں آنکھوں میں جگرؔ لیکنبندھ جائے سو موتی ہے رہ جائے سو دانا ہے
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتاآنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا
آنسوؤں کا یہ شعری بیانیہ بہت متنوع ،وسیع اور رنگا رنگ ہے ۔ آنسو صرف آنکھ سے بہنے والا پانی ہی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کبھی دکھ اور کبھی خوشی کی جو زبردست کیفیت ہے وہ بظاہر پانی کے ان قطروں کو انتہائی مقدس بنا دیتی ہے ۔ شاعری میں آنسو کا سیاق اپنی اکثر صورتوں میں عشق اور اس میں بھوگے جانے والے دکھ سےوا بستہ ہے ۔ عاشق کس طور پر آنسوؤں کو ضبط کرتا ہے اور کس طرح بالآخر یہ آنسو بہہ کر اس کو رسوا کرتے ہیں یہ ایک دلچسپ کہانی ہے ۔
مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور۔
قسمت ایک مذہبی تصور ہے جس کے مطابق انسان اپنے ہرعمل میں پابند ہے ۔ وہ وہی کرتا ہے جو خدا نے اس کی قسمت میں لکھ دیا ہے اور اس کی زندگی کی ساری شکلیں اسی لکھے ہوئے کے مطابق ظہور پزیر ہوتی ہیں ۔ شاعری میں قسمت کے موضوع پر بہت سی باریک اور فلسفیانہ باتیں بھی کی گئی ہیں اور قسمت کا موضوع خالص عشق کے باب میں بھی برتا گیا ہے ۔ اس صورت میں عاشق اپنی قسمت کے برے ہونے پر آنسو بہاتا ہے ۔
आँसूآنسو
tear
आँसू, अश्रु
بیگمات کے آنسو
خواجہ حسن نظامی
مضامین
آنکھ آنسو ہوئی
وسیم بریلوی
مجموعہ
خون کے آنسو
سید اشفاق حسین
اسلامیات
قلم کے آنسو
محمد طاہر نقاش
پھول کے آنسو
عظیم راہی
افسانہ
کچھ یادیں کچھ آنسو
اے۔ حمید
دھرتی کے آنسو
حمید اختر قریشی
آنسو اور مسکراہٹ
جبران خلیل جبران
آنسو اور ستارے
مرزا ادیب
ڈرامہ
فرشتے کے آنسو
بلند اقبال
لرزتے آنسو
عادل رشید
ناول
فرشتے کے آنسو
قطرہ آنسو شبنم
عازم امڑاپوری
شاعری
پلکوں میں آنسو
صدیقہ بیگم سیوہاروی
کہانیاں/ افسانے
کبھی آنسو بہانے سےنا اس سارے زمانے سے
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کیبکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے
وہ پاگل مست ہے اپنی وفا میںمری آنکھوں میں آنسو آ رہے ہیں
ویسے تو اک آنسو ہی بہا کر مجھے لے جائےایسے کوئی طوفان ہلا بھی نہیں سکتا
اس کو بھی جلا دکھتے ہوئے من اک شعلہ لال بھبوکا بنیوں آنسو بن بہہ جانا کیا یوں ماٹی میں مل جانا کیا
آنسو روکے نور نہائےدل دریا تن صحرا چاند
ڈھونڈھے ہے تو پلکوں پہ چمکنے کے بہانےآنسو کو مری آنکھ میں آنا نہیں آتا
نبض ہستی کا لہو کانپتے آنسو میں نہیںاڑنے کھلنے میں ہے نکہت خم گیسو میں نہیں
مسلسل حادثوں سے بس مجھے اتنی شکایت ہےکہ یہ آنسو بہانے کی بھی تو مہلت نہیں دیتے
آنکھوں سے جب آنسو بہتے ہیں آ جائے کوئی تو خیر نہیںظالم ہے یہ دنیا دل کو یہاں بھا جائے کوئی تو خیر نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books