aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بیٹی"
راجندر سنگھ بیدی
1915 - 1984
مصنف
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
1909 - 1992
شاعر
ماہ لقا چندا
1768 - 1824
عبدالمجید بھٹی
جاوید اختر بیدی
نعیم رضا بھٹی
نسرین انجم بھٹی
نیلم بھٹی
شاہین بھٹی
شگفتہ بھٹی
بیٹی اسمتھ
ٹی گراہم بیلی
1872 - 1942
یٰسین بھٹی
منشی بینی پرساد صاحب
غبار بھٹی
1920 - 1986
اوتار پیمبر جنتی ہے پھر بھی شیطان کی بیٹی ہےیہ وہ بد قسمت ماں ہے جو بیٹوں کی سیج پہ لیٹی ہے
ایشر سنگھ نے کچھ کہنا چاہا، مگرکلونت کور نے اس کی اجازت نہ دی۔ ’’قسم کھانے سے پہلے سوچ لے کہ میں سردار نہال سنگھ کی بیٹی ہوں۔۔۔ تکا بوٹی کردوں گی، اگر تو نے جھوٹ بولا۔۔۔ لے اب کھا واہگورو جی کی قسم۔۔۔ کیا اس کی تہہ میں کوئی عورت نہیں؟‘‘ایشر سنگھ نے بڑے دکھ کے ساتھ اثبات میں سر ہلایا، کلونت کور بالکل دوانی ہوگئی۔ لپک کر کونے میں سے کرپان اٹھائی،میان کو کیلے کے چھلکے کی طرح اتار کر ایک طرف پھینکا اور ایشر سنگھ پر وارکردیا۔ آن کی آن میں لہو کے فوارے چھوٹ پڑے۔ کلونت کور کی اس سے بھی تسلی نہ ہوئی تو اس نے وحشی بلیوں کی طرح ایشر سنگھ کے کیس نوچنے شروع کر دیے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی نامعلوم سوت کوموٹی موٹی گالیاں دیتی رہیں۔ ایشر سنگھ نے تھوڑی دیر کے بعد نقاہت بھری التجا کی، ’’جانے دے اب کلونت! جانے دے۔‘‘
بعض پاگل ایسے بھی تھے جو پاگل نہیں تھے۔ ان میں اکثریت ایسے قاتلوں کی تھی جن کے رشتہ داروں نے افسروں کو دے دلا کر، پاگل خانے بھجوا دیا تھا کہ پھانسی کے پھندے سے بچ جائیں۔ یہ کچھ کچھ سمجھتے تھے کہ ہندوستان کیوں تقسیم ہوا ہے اور یہ پاکستان کیا ہے۔ لیکن صحیح واقعات سے وہ بھی خبر تھے۔ اخباروں سے کچھ پتا نہیں چلتا تھا اور پہرہ دار سپاہی ان پڑھ اور جاہل ت...
گدلے آسمان کی طرف بغیر کسی ارادے کے دیکھتے دیکھتے سراج الدین کی نگاہیں سورج سے ٹکرائیں۔ تیز روشنی اس کے وجود کے رگ و ریشے میں اتر گئی اور وہ جاگ اٹھا۔ اوپر تلے اس کے دماغ پر کئی تصویریں دوڑ گئیں۔ لوٹ۔۔۔ آگ۔۔۔ بھاگم بھاگ۔۔۔ اسٹیشن۔۔۔ گولیاں۔۔۔ رات اور سکینہ۔۔۔ سراج الدین ایک دم اٹھ کھڑا ہوا اور پاگلوں کی طرح اس نے اپنے چاروں طرف پھیلے ہوئے انسانوں ک...
جس کی بیٹی کو ڈاکو اٹھا لے گئےہاتھ بھر کھیت سے ایک انگشت پٹوار نے کاٹ لی ہے
بارش کا لطف یا تو آپ بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔
اپنے شعر ’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے‘ کے لیے مشہور
ریل گاڑیاں ہمیں یک لخت ہمیں کئی چیزوں کی یاد دلاتی ہیں۔ بچپن میں کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھ کر زمین کے ساتھ پیڑوں اور عمارتوں کو تجسس کے ساتھ پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھنا، کسی ایسے خوش گوار شہر میں گھومنا جس کے بارے میں صرف آوروں سے سنا تھا یا اپنے کسی محبوب کو الوداع کہنے کا کرب۔ ان یادوں کو اپنے میں سمیٹے یہ منتخب اشعار پڑھئے اور ہمارے ساتھ ایک جذباتی سفر پر روانہ ہو جائیے۔
बी-टीبی ٹی
B.T.
ब-टीبی ٹی
बेटीبیٹی
Daughter
پریم چند کے منتخب افسانے
پریم چند
نصابی کتاب
اپنے دکھ مجھے دے دو
افسانہ
حضرت امیر خسرو دہلوی کی بیٹی کے نام نصیحت
امیر خسرو
اخلاقیات
ہمایوں نامہ
گلبدن بیگم
ہندوستانی تاریخ
چاند کی بیٹی
کشور ناہید
بڑے گھر کی بیٹی
حبیب ضیا
خود نوشت
چاند کی بیٹی اور دوسری جاپانی کہانیاں
غلام عباس
باپ کا خط بیٹی کے نام
ابو ظفر زین
خطوط
راجندر سنگھ بیدی کی افسانہ نگاری
وہاب اشرفی
فکشن تنقید
آپ بیتی علامہ اقبال
ڈاکٹر خالد ندیم
دو مختصر ناول
حسن منظر
ناول
میر کی آپ بیتی
میر تقی میر
خودنوشت
ایک چادر میلی سی
معاشرتی
باپ کے خطوط اپنی بیٹی کے نام جن میں سیرت فاطمۃ الزہرا بنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہ طرز خطوط پیش کی گئی ہے
خواجہ معین الدین
بیوی بیٹی بہن پڑوسن تھوڑی تھوڑی سی سب میںدن بھر اک رسی کے اوپر چلتی نٹنی جیسی ماں
یہاں پیر بھی آ چکے ہیں جواں بھیتنو مند بیٹے بھی ابا میاں بھی
بیٹوں کو تھا علی کا اشارہ کہ بیٹھ جاؤلازم نہیں کہ وعظ میں نانا کو تم ستاؤ
بینی کے تو مضموں پہ یہ دعوا ہے یقینی اس نظم کے چہرے کی وہ ہوجائے گا بینی
جب میں جاڑوں میں لحاف اوڑھتی ہوں، تو پاس کی دیواروں پر اس کی پرچھائیں ہاتھی کی طرح جھومتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور ایک دم سے میرا دماغ بیتی ہوئی دنیا کے پردوں میں دوڑنے بھاگنے لگتا ہے۔ نہ جانے کیا کچھ یاد آنے لگتا ہے۔معاف کیجیے گا، میں آپ کو خود اپنے لحاف کا رومان انگیز ذکر بتانے نہیں جا رہی ہوں۔ نہ لحاف سے کسی قسم کا رومان جوڑا ہی جا سکتا ہے۔ میرے خیال میں کمبل کم آرام دہ سہی، مگر اس کی پرچھائیں اتنی بھیانک نہیں ہوتی جتنی جب لحاف کی پرچھائیں دیوار پر ڈگمگا رہی ہو۔
’’اے ہے بی، گھاس تو نہیں کھا گئی ہو، کنیز فاطمہ کی ساس نے سن لیا تو ناک چوٹی کاٹ کر ہتھیلی پر رکھ دیں گی۔ جوان بیٹے کی میت اٹھتے ہی وہ بہو کے گرد کنڈل ڈال کر بیٹھ گئیں۔ وہ دن اور آج کا دن دہلیز سے قدم نہ اتارنے دیا۔ نگوڑی کا میکے میں کوئی مرا جیتا ہوتا تو شاید کبھی آنا جانا ہو جاتا۔‘‘’’اور بھئی شجن بھیا کو کیا کنواری نہیں ملے گی جو جھوٹ پتل چاٹیں گے۔ لوگ بیٹیاں تھال میں سجا کے دینے کو تیار ہیں۔ چالیس کےتو لگتے بھی نہیں‘‘، اصغری خانم بولیں۔
تین چار روز کے بعد اشوک کو فلم لوٹانے کا خیال آیا تو اس نے سوچا کیوں نہ اپنی بیوی کو دکھاؤں چنانچہ وہ پروجیکٹر اپنے گھر لے گیا۔رات ہوئی تو اس نے اپنی بیوی کو بلایا۔ دروازے بند کیے۔ پروجیکٹر کا کنکشن وغیرہ ٹھیک کیا۔ فلم نکالا۔ اس کو فِٹ کیا۔ کمرے کی بتی بجھائی اور فلم چلادیا۔پردے پر چند لمحات سفید روشنی تھرتھرائی۔ پھر تصویریں شروع ہوئیں۔ اشوک کی بیوی زور سے چیخی،تڑپی، اچھلی۔ اس کے منہ سے عجیب و غریب آوازیں نکلیں۔ اشوک نے اسے پکڑ کربٹھانا چاہا تو اس نے آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیے اور چیخنا شروع کردیا،’’بند کرو۔۔۔ بند کرو۔‘‘
اس طرف لشکرِ اعدا میں صف آرائی ہےیاں نہ بیٹا نہ بھتیجا نہ کوئی بھائی ہے
اداسی بچھی ہے بڑی دور تکبہاروں کی بیٹی پرائی ہوئی
گلی گلی، محلّے محلّے میں ’’پھر بساؤ‘‘ کمیٹیاں بن گئی تھیں اور شروع شروع میں بڑی تندہی کے ساتھ ’’کاروبار میں بساؤ‘‘، ’’زمین پر بساؤ‘‘ اور ’’گھروں میں بساؤ‘‘ پروگرام شروع کردیا گیا تھا۔ لیکن ایک پروگرام ایسا تھا جس کی طرف کسی نے توجہ نہ دی تھی۔ وہ پروگرام مغویہ عورتوں کے سلسلے میں تھا جس کا سلوگن تھا ’’دل میں بساؤ‘‘ اور اس پروگرام کی نارائن باوا کے م...
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books