aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تزکیہ"
یہ نامکمل سی فہرست صرف اردوکی وسعت ہی نہیں بلکہ چارپائی کی ہمہ گیری پردال ہے اور ہمارے تمّدن میں اس کا مقام ومرتبہ متعین کرتی ہے۔ لیکن چارپائی کی سب سے خطرناک قسم وہ ہے جس کے بچے کھچے اور ٹوٹے ادھڑے بانوں میں اللہ کے برگزیدہ بندے محض اپنی قوت ایمان کے زور سے اٹکے رہتے ہیں۔ اس قسم کے جھلنگے کو بچےبطور جھولا اور بڑے بوڑھے آلہ تزکیہ نفس کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ اونچے گھرانوں میں اب ایسی چارپائیوں کو غریب رشتےداروں کی طرح کونوں کھدروں میں آڑے وقت کے لیے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ خود مجھےمرزا عبدالودود بیگ کے ہاں ایک رات ایسی ہی چارپائی پر گزارنے کا اتفاق ہوا جس پر لیٹتے ہی اچھا بھلا آدمی نون غنہ (ں) بن جاتا ہے۔
غزلیہ شاعری کا سب سے زیادہ پامال مضمون عشق ہے۔ ہر سخن گو کاتختہ مشق یا تکیہ کلام۔ دفتر کے دفتر اس کی شرح میں سیاہ ہو چکے ہیں اور عاشقوں کی تعداد کا تو کوئی شمار و حساب ہی نہیں۔ لیکن کیفیت عشق، لفظ و عبارت کی مدد سے کچھ بھی واضح ہو پائی ہے؟ اکبر اس گونگے کے خواب کی مصوری اپنے مرقع میں کرتے ہیں۔عشق میں حسن بیاں وجہ تسلی نہ ہوا
علیم اللہ جب قاضی کے حوض پر کہ گزرگاہ خاص و عام ہے پہنچا، تو اس جوان کو وہاں بیٹھے دیکھ کر ٹھٹک گیا، جس کے چہرے سے مایوسی، آنکھوں سے غمگینی، پیشانی سے کچھ خفت کچھ جھنجھلاہٹ، لباس سے افلاس، حلیے سے اضمحلال اور طرزِ نشست سے لا ابالی انداز کااظہار ہو رہا تھا۔ غور سے دیکھا تو جنون کی سی کیفیت، دیوانگی کا طور، مسکینی اور انانیت دونوں کاامتزاج۔ سراپا می...
کسی ناقابل ترجمہ کثیر المعنویت سے بھرپور لفظ کو جب شاعر بار بار استعمال کرتا ہے تو اس کی علامتی حیثیت کے بارے میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا۔ لیکن یہ کثیر المعنویت Arbitrary نہیں ہوتی اور نہ انتخاب معنی کی قائل ہوتی ہے، مثلاً سرخ رنگ اگر آر کی ٹائپ کے اعتبار سے خون، قربانی، شدید جذبہ اور انتشار کی علامت ہے تو جب بھی یہ علامت آپ آر کی ٹائپ کی قماش میں...
’’لب جوئے بارے‘‘ میں آپ دیکھ چکے ہیں کہ میراجی کا اصل موضوع دراصل ایک نفسیاتی الجھن ہے جس کی سزا نظم کے ’’میں‘‘ کو استمنا بالیدکی صورت میں ملتی ہے۔ نفسیاتی الجھنیں میراجی کی نظموں کا خاص موضوع ہیں جنہیں وہ بڑی فنکاری سے ان کے آخری نتیجے تک لے جاتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے قاری کی الجھنوں کو لاشعور سے شعور میں لاکر اس کے نفس کا تزکیہ کر دیتے ہیں۔ اس کے...
तज़कियाتزکیہ
edification, purification
शुद्ध करना, पवित्र करना, माल की ज़कात देना, शुद्धि, सफ़ाई।।
تزکیۂ نفس
امین احسن اصلاحی
مکاشفة القلوب اردو
امام محمد غزالی
ترجمہ
تزکیہ نفس
اسلامیات
تزکیہ نفس اور تہذیب اخلاق
مولانا محمد احتسام الحسن کاندھلوی
سماع اور دیگر اصطلاحات
تزکیہ و احسان
ابوالحسن علی ندوی
سید ابوالحسن ندوی
تزکیۂ نفس اور ہم
محمد فاروق خاں
اخوان المسلمون تزکیہ، ادب، شہادت
عبید اللہ فہد فلاحی
غازی مصطفیٰ کمال پاشا
ندیم صہبائی فیروز پوری
سوانح حیات
تزکیۃ القلوب
عبدالکریم
تزکرہ مسلم شعراے بہار
سید عبداللہ
تذکرہ
بہار میں تزکرہ نگاری
محمد منصور عالم
تزکیۃ القلوب فی تذکرۃ المحبوب
محمد عبد الکریم
’’ہاں ہاں میں تمھیں تمھارے گھر میں ایسی باتیں سناتی ہوں، تمھاری ہتک کرتی ہوں، جانتی ہو تم پر عصمت والی بیبیوں، محبت والی ماؤں کی لعنتیں، بددعائیں پڑتی ہیں۔ تم جو گھروں کے چین بیبیوں کے آرام کی دشمن ہو تم جو ہمارے خاوندوں کو ہم سے چرا لیتی ہو۔۔۔‘‘ یہ کہتی ہوئی کانپ رہی ہے اور اپنی خلل زندگی کا انتقام اس فاحشہ کی تحقیر کرنے، اسے سخت سخت باتیں سنانے س...
سب کچھ سہی تیری بات رکھ لی میں نےتصوف کی اساس، تزکیہ نفس، عشق و محبت اور اطاعت الٰہی پر ہے۔ صرف اطاعت الٰہی کا دوسرا نام شریعت اور عشق و محبت کا دوسرا نام طریقت ہے۔ اسلامی تصوف میں احسان پر خاص زور ہے اور شریعت اور طریقت کے راستے علاحدہ نہیں ہیں۔ مگر یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ عشق و محبت کے جذبے سے سرشار ہوکر صوفیوں نے طریقت پر زیادہ زور دیا۔ جس میں خدا اور اس کی مخلوق سے ہر رنگ میں محبت کو فضیلت حاصل تھی۔ شہنشاہیت کے دور میں فقہا کی موشگافیوں کے ہجوم میں، جنگوں کی تباہ کاری میں، رنگ و نسل اور طبقے اور درجے کے امتیازات میں، دولت کی فرعونیت کے مظاہروں میں، انسان دوستی، مساوات، اخلاق، عدل، نیکی، فرض شناسی، دلداری کی روایات صوفیوں سے زندہ رہیں۔
اپنے اوپر رحم دلانے کا مرض جس کسی میں بھی پایا جائے۔ بہت ذلیل مرض ہے لیکن عورتوں میں یہ اس قدر عام ہے کہ خوش حال گھرانے کی بہوبیٹیاں بھی گفتگو میں چاشنی پید اکرنے کے لئے کوئی نہ کوئی دکھ وضع کرلیتی ہیں۔ اور موقع موقع پر سنا کر داد لیتی ہیں۔اس تحریر سے میرا مطلب ان بہنوں کا مذاق اڑانا ہرگز نہیں جو فی الواقع غمگین یا مصیبت زدہ ہیں۔ ان کی ہنسی اڑانا پرلے درجے کی شقاوت ہے۔ جو خدا مجھے نصیب نہ کرے۔ کسی کا غم ایسی بات نہیں جو دوسرے کی خوش طبعی کا موضوع بنے۔ صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ زندگی کا بہت سا دکھ، ضبط، تحمل، اور خندہ پیشانی سے دور ہوسکتا ہے۔ کسی مصیبت زدہ شخص کے ساتھ سب سے بڑی ہمدردی یہ ہے کہ اس کا غم غلط کرایا جائے۔ کسی بیمار کی سب سے بڑی تیمارداری یہ ہے کہ اس کی طبیعت کو شگفتہ کرنے کا سامان پیدا کیا جائے۔ غم کو برداشت کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کو ضبط کرنے کی کوشش کی جائے۔ مہذب شص کی یہی پہچان ہے۔ اپنے دکھ کے قصے کو بار بار دہرا کر کسی دوسرے شخص کو متاثر کرنے کی کوشش کرنا گویا اپنے آپ کو ذلیل کرنا ہے۔ خود بھی ہنسو اور دوسروں کو بھی ہنساؤ۔ دنیا میں غم کافی سے زیادہ ہے اس کو کم کرنے کی کوشش کرو، ہنسنا اور خوش رہنا دماغ اور جسم کی صحت کی نشانی ہے۔ غم نگار مصنفین کو میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ وہ شخص انمول ہے جو اپنی تحریر سے ہزارہا لوگوں کو خوش کردیتا ہے اور وہ شخص خدا کے سامنے جواب دہ ہوگا جو اپنے زور قلم سے ہزارہا جوان، معصوم، خوش مزاج عورتوں اور مردوں کو رُلاتا ہے۔ اور رُلاتا بھی اس طرح ہے کہ نہ اس سے تزکیہ نفس ہوتا ہے نہ کوئی دل میں امنگ پیدا ہوتی ہے۔ اور ہزار قابل افسوس ہے وہ شخص جو یہ سب کچھ کرکے بھی اپنی انشا پردازی پر ناز کرتا ہے۔
بوسنیا (Bosnia) میں، کاسوو (Kosovo) میں، فلسطین میں، تزکیۂ نسل (Ethnic cleansing) آخر مذہب ہی کی تو بنیاد پر عمل میں لایا گیا ہے۔ اور ان سے بھی بہت پہلے صلیبی جنگوں میں آپ دیکھ رہے ہیں صلیبیوں کو، کہ وہ مسلمان بچوں کو سنگینوں کی نوک پر رکھ کر ان کو بھون کر کھا رہے ہیں، مفتوح شہر کے شہر تاراج کیے جارہے ہیں، اور ان کے باسیوں میں مسلمان بھی ہیں اور ع...
یہی تو وہ شاعری ہے جو تزکیہ نفس اور تطہیر جذبات کرتی ہے۔ ایسی شاعری میں وہ قوت تاثیر ہوتی ہے کہ دل کی دنیا بدلتے دیر نہیں لگتی۔ فوائد الفوائد میں مرقوم ہے کہ حضرت شیخ شرف الدین باخزری فرماتے تھے کہ میں خواجہ حکیم سنائی طیب اللہ ثراہ کے ایک قصیدے کا مسلمان کیا ہوا ہوں۔ اور یہ حقیقت ہے کہ جس شاعری میں داخلی جذبے کی آمیزش ہوتی ہے، وہ باطن کو مرتعش کرد...
دلی جب ہندوستان کا دل تھی۔ قلعہ آباد تھا۔ اس میں زندگی کے آثار تھے۔ تو ہرفن کا صاحبِ کمال پیدا ہوتا تھا۔ فارغ البالیاں تھیں۔ قدر دانیاں تھیں۔ لوگ اپنے اپنے ہنر دکھاتے تھے۔ دیکھنے والے کبھی بطور پرورش کبھی’’ اے وقتِ تو خوش کہ وقتِ ماخوشی کر دی’’ کے مصداق اور کبھی شانِ امارت دکھانے کے لیے دل بڑھاتے رہتے تھے۔ جب تک سپاہیانہ جوش اور فتوحات کے ولولے رہے...
فانیؔ کے بہت سے معاصرین کے یہاں بھرتی یا حشو کا احساس ہوتا ہے، مگر فانیؔ کے یہاں کوئی لفظ بھی بیکار نہیں معلوم ہوتا۔ فانیؔ کے بعض اشعار اور بعض مصرعے ایسے بے تکلف اور رواں ہیں کہ ضرب المثل بن جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان میں ایسا جہان معنی آباد ہے کہ وہ زندگی کے مختلف مرحلوں پر یاد آکر ان مرحلوں کو آسان اور گوارا بنا دیتے ہیں۔ ان کے غم میں ای...
کیا دوا نے نے موت پائی ہے آخر میں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ میرؔ اردو زبان اور اس کی تہذیب کے سب سے اچھے نمایندے ہیں۔ میرؔ کی زبان میں عام چلن کا جس، خانقاہ کے تجزیہ نفس اور تزکیہ کا رس اور دربار کے آدابِ محفل کی شائستگی ہے۔ میرؔ کی زبان اپنی پوری تاریخ اور پوری فکر کی امین ہے۔ یہ نہ ہندی سے شرماتی ہے، نہ فارسی سے کتراتی ہے۔ یہ مقامی رنگ، ہندوستانی مزاج، وسیع المشربی، انسان دوستی، رواداری اور محبت کی زبان ہے۔ یہ اہلِ دل کی زبان ہے۔ میرؔ سے زیادہ الفاظ سوداؔ اور نظیرؔ نے استعمال کیے ہیں مگر میرؔ کے یہاں ان کے استعمال میں ایک خاص سلیقہ ہے۔ یارانِ سرپل، مخملِ دوخابہ، انچھر، بستار، آسن، مولانا، دوانہ، بانکے، ترچھے، میوۂ رسیدہ، کے جہانِ معانی کو میرؔ کے اشعار میں ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
اقبالؔ نے اپنے ایک خط میں فوق کو لکھا تھا کہ اورنگ زیب کو حافظ کے ایک شعر نے گانے والیوں کو دریابرد کرنے سے باز رکھا اور وہ اس موسیقی اور شاعری کے مضر اثرات ثابت کرتے ہیں، حالانکہ اس سے بہت زیادہ مثالیں موسیقی اور شاعری کے جذبات کو ترفع اور تزکیہ نفس عطا کرنے کی دی جا سکتی ہیں۔ کہنا یہ ہے کہ صوفیائے کرام نے اسلام کے فروغ میں جو عظیم الشان رول ادا ک...
پھر مالکن کو علاقے کی وہ آوارہ عورتیں ناک پر انگلی رکھ کر گھورنے لگیں جن کی جوانی کی کالی راتیں عاشقوں کے بوسوں کے چراغوں سے جگمگاچکی تھیں۔ وہ مالکن کو گھور رہی تھی۔ ادھیڑ مالکن کی کمر سیدھی تھی۔ ایک سفید لٹ چاندی کے جھومر کی زنجیر کی طرح ان کی پیشانی پر جھولتی رہتی۔ نازک خدوخال کے سفید چہرے پر بھوک نے سائے ڈال دیے تھے لیکن برسوں کی حکومت اور امارت...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books