aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شرارے"
محمد بن حسن شرار
مصنف
اللہ دی شرارت
born.1885
شاعر
شرار بی۔اے۔
مدیر
کہ میں اس گل و لا سے اس رنگ و روغنسے پھر وہ شرارے نکالوں کہ جن سے
بات یہ بھی تھی کہ بیگم جان کو کھجلی کا مرض تھا۔ بے چاری کو ایسی کھجلی ہوتی تھی کہ ہزاروں تیل اور ابٹن ملے جاتے تھے مگر کھجلی تھی کہ قائم۔ ڈاکٹر حکیم کہتے ’’کچھ بھی نہیں، جسم صاف چٹ پڑا ہے۔ ہاں کوئی جلد کے اندر بیماری ہو...
گورا پچھلے برس کے واقعے کو پیش نظر رکھ کر استاد منگو کے سینے کی چوڑائی نظر انداز کر چکا تھا۔ وہ خیال کر رہا تھا کہ اس کی کھوپڑی پھر کھجلا رہی ہے۔ اس حوصلہ افزا خیال کے زیر اثر وہ تانگے کی طرف اکڑ کر بڑھا اور اپنی...
ناپید ترے بحر تخیل کے کنارےپہنچیں گے فلک تک تری آہوں کے شرارے
اس کے گیلے ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیل رہی تھی اور اس کی آنکھوں سے جو کچھ باہر جھانک رہا تھا، اس کو میرا قلم بیان کرنے سے عاجز ہے۔ میرا خیال ہے اس وقت اس کے دل میں یہ احساس کروٹیں لے رہا تھا کہ اس کے سامنے ایک مرد...
مختلف و معتبر رسائل کے پچاس مخصوص شماروں کا انتخاب ۔
शरारेشرارے
sparks
ماہانہ رسائل کے خصوصی شمارے
ضیاء اللہ کھوکھر
آزاد شرارے
طارق جمیلی
خاکہ: تاریخ و تنقید
شرارے
صفدر آہ سیتاپوری
قصہ / داستان
خورشید احمد جامی
مجموعہ
قلمی شرارے
مرزا احمد سلیم شاہ عرش تیموری
احساس کے شرارے
نعت
شمارا نمبر۔006,007,008
محمد احمد اندرابی
شیرازہ
شرار سنگ
ظفر انصاری ظفر
شرار جستہ
شہناز نبی
شاعری
پنڈت خوشدل
اکرم جونپوری
شرارت
عفت موہانی
ناول
محمد اشرف خاں عطاء
عرش ملسیانی
نظم
دل کے جلنے کا اگر اب بھی یہ انداز رہاپھر تو بن جائیں گے اک دن یہ شرارے آنسو
دھرتی کی سلگتی چھاتی سے بے چین شرارے پوچھتے ہیںتم لوگ جنہیں اپنا نہ سکے وہ خون کے دھارے پوچھتے ہیں
جگنو انہیں سمجھا تھا مگر کیا کہوں منصورؔمٹھی کو جو کھولا تو شرارے نکل آئے
وہ دل حریف جلوۂ-فردوس بن گیاجس دل میں تیرے غم کے شرارے چلے گئے
یہ سننے کے بعد من موہن سارا دن دفتر ہی میں رہا۔ دوسرے دن صبح اٹھا تو اس نے حرارت محسوس کی۔ سوچا کہ یہ اضمحلال شاید اس لیے ہے کہ اس کا ٹیلی فون نہیں آئےگا لیکن دوپہر تک حرارت تیز ہوگئی۔ بدن تپنے لگا۔ آنکھوں سے شرارے پھوٹنے...
دل بجھا جتنے تھے ارمان سبھی خاک ہوئےراکھ میں پھر یہ چمکتے ہیں شرارے کیسے
کب کھیلنے پکڑ کے ہوا میں سے لائے وہجگنو جو آہ دل کے شرارے ہوئے تو کیا
مردہ طبیعتوں کی افسردگی مٹا دےاٹھتے ہوئے شرارے اس راکھ سے دکھا دے
چھو گیا تھا کبھی اس جسم کو اک شعلۂ دردآج تک خاک سے اڑتے ہیں شرارے جیسے
صحرا پہ بادلوں کا ہنر کھل نہیں سکاقطرے بنائے تھے کہ شرارے بنائے تھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books