aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پسینے"
سی ایچ پینے
مدیر
ایشر سنگھ نے اپنے بازو اس کی گردن میں ڈال دیے اور ہونٹ اس کے ہونٹوں میں گاڑ دیے۔ مونچھوں کے بال کلونت کور کے نتھنوں میں گھسے تو اسے چھینک آگئی۔ دونوں ہنسنے لگے۔ایشر سنگھ نے اپنی صدری اتار دی اور کلونت کور کو شہوت بھری نظروں سے دیکھ کر کہا، ’’آجاؤ، ایک بازی تاش کی ہو جائے!‘‘کلونت کور کے بالائی ہونٹ پر پسینے کی ننھی ننھی بوندیں پھوٹ آئیں، ایک ادا کے ساتھ اس نے اپنی آنکھوں کی پتلیاں گھمائیں اور کہا، ’’چل دفان ہو۔‘‘
پسینے بانٹتا پھرتا ہے ہر طرف سورجکبھی جو ہاتھ لگا تو نچوڑ دوں گا اسے
بوڑھا سراج الدین خوشی سے چلایا، ’’زندہ ہے۔۔۔ میری بیٹی زندہ ہے۔۔۔‘‘ڈاکٹر سر سے پیر تک پسینے میں غرق ہوگیا۔۔۔
رندھیر کو پسینے کی بو سے سخت نفرت تھی۔ وہ نہانے کے بعد عام طور پرا پنی بغلوں وغیرہ میں خوشبو دار پوڈر لگاتا تھایا کوئی ایسی دوا ستعمال کرتا تھاجس سے پسینے کی بو دب جائے۔ لیکن حیرت ہے کہ اس نے کئی بار۔۔۔ ہاں کئی باراس گھاٹن لڑکی ی بالوں بھری بغلوں کو چوما اور اسے بالکل گھن نہ آئی بلکہ عجیب طرح کی لذت محسوس ہوئی۔ اس کی بغلوں کے نر نرم بال پسینے کے با...
کاکلوں کی مہکآرزومند سینوں کی اپنے پسینے میں جلنے کی بو
توبہ خمریات کی شاعری کا ایک بنیادی لفظ ہے اس کے استعمال سے شاعروں نے نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ توبہ کے موضوع کی خشکی ایک بڑی شوخی میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ شراب پینے والا کردار ناصح کے کہنے پرشراب پینے سے توبہ کرتا ہے لیکن کبھی موسم کی خوشگواری اورکبھی ابلتی ہوئی شراب کی شدت کے سامنے یہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوران شوخیوں سے لطف لیجئے ۔
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
کلاسیکی شاعری میں تشنگی کا لفظ میخانے اورساقی کےموضوع سے وابستہ ہے۔ شراب پینے والے کے مقدرمیں ازلی تشنگی ہے وہ جتنی شراب پیتا ہے اتنی ہی طلب اورتشنگی بڑھتی جاتی ہے ۔ یہ شراب جوتشنگی بڑھاتی ہے معشوق کی آنکھوں کا استعارہ بھی ہے ۔ تشنگی اورپیاس کا لفظ جدید شاعری میں کربلا کے سیاق میں کثرت سے برتا گیا ہےاوراس موضوع میں بہت سی نئی جہتوں کا اضافہ ہوا ہے ۔
पसीनेپسینے
sweat
تمباکو نامہ
خواجہ حسن ثانی نظامی
طب
مہک پسینے کی
رہبر اندوری
پینے کے بعد
منجو قمر
ڈرامہ
اسلام اور میڈیکل سائنس
سید قدرت اللہ حسامی
تعلیم
آنسو اور پسینہ
رام پرتاپ بہادر
فکشن تنقید
گلابی پسینہ
نفیس تیاگی
ناول
آر۔ پی۔ بہادر
افسانہ
کروڑوں آدمیوں کے لئے پینے کا پانی
نامعلوم مصنف
آنکھوں کا عرق روغن بادام سے بہترعارض کا پسینہ ہے گلاب گل احمر
بڑی ممانی کا کفن بھی میلا نہیں ہواتھا کہ سارے خاندان کو شجاعت ماموں کی دوسری شادی کی فکر ڈسنے لگی۔ اٹھتے بیٹھتے دلہن تلاش کی جانے لگی۔ جب کبھی کھانے پینے سے نمٹ کر بیویاں بیٹیوں کی بری یا بیٹیوں کا جہیز ٹانکنے بیٹھتیں تو ماموں کے لیے دلہن تجویز کی جانے لگتی۔’’ارے اپنی کنیز فاطمہ کیسی رہیں گی؟‘‘
میرا دل چاہا کسی طرح بھاگوں اور انہوں نے زور سے بھینچا۔’’اوں۔۔۔‘‘ میں مچل گئی۔۔۔ بیگم جان زور زور سے ہنسنے لگیں۔ اب بھی جب کبھی میں ان کا اس وقت کا چہرہ یاد کرتی ہوں تو دل گھبرانے لگتا ہے۔ ان کی آنکھوں کے پپوٹے اور وزنی ہو گیے۔ اوپر کے ہونٹ پر سیاہی گھری ہوئی تھی۔ باوجود سردی کے پسینے کی ننھی ننھی بوندیں ہونٹوں پر اور ناک پر چمک رہی تھیں۔ ان کے ہاتھ ٹھنڈے یخ تھے۔ مگر نرم نرم جیسے ان پر کی کھال اتر گئی ہو۔ انہوں نے شال اتار دی اور کارگے کے مہین کرتے میں ان کا جسم آٹے کی لونی کی طرح چمک رہا تھا۔ بھاری جڑاؤ سونے کے بٹن گربیان کی ایک طرف جھول رہے تھے۔ شام ہوگئی تھی اور کمرے میں اندھیرا گھپ ہو رہا تھا۔ مجھے ایک نا معلوم ڈر سے وحشت سی ہونے لگی۔ بیگم جان کی گہری گہری آنکھیں۔ میں رونے لگی۔۔۔ دل میں۔ وہ مجھے ایک مٹی کے کھلونے کی طرح بھینچ رہی تھیں۔ ان کے گرم گرم جسم سے میرا دل بولانے لگا۔ مگر ان پر تو جیسے بھتنا سوار تھا اور میرے دماغ کا یہ حال کہ نہ چیخا جائے اور نہ رہ سکوں۔
اشوک اٹھنے لگا۔ مہاراجہ گ نے اسے پکڑ کربٹھا دیا،’یہ فلم تمہیں پورے کا پورا دیکھنا پڑے گا۔‘‘ فلم چلتا رہا۔ پردے پر برہنگی منہ کھولے ناچتی رہی۔ مرد اور عورت کا جنسی رشتہ مادر زاد عریانی کے ساتھ تھرکتا رہا۔ اشوک نے ساراوقت بے چینی میں کاٹا۔ جب فلم بند ہوا اور پردے پر صرف سفید روشنی تھی تو اشوک کو ایسا محسوس ہوا کہ جو کچھ اس نے دیکھا تھا، پروجیکٹر کی ب...
بھری دوپہر کا کھلا پھول ہےپسینے میں لڑکی نہائی ہوئی
مومن باہر نکل کر دروازے کی اوٹ میں ہو گیا۔ چند لمحات کے بعد بنیان اس کے قدموں کے پاس آکر گرا اور اندر سے شکیلہ کی آواز آئی،’’کہنا ہم اسی قسم، اسی ڈیزائن کی بالکل یہی چیز لیں گے،فرق نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ مومن نے بہت اچھا کہہ کر بنیان اٹھا لیا جو پسینے کے باعث کچھ کچھ گیلا ہو رہا تھا۔ جیسے کسی نے بھاپ پر رکھ کر فوراً ہی ہٹا لیا ہو۔ بدن کی بُو بھی اس میں...
پسینے سے مرے اب تو یہ رومالہے نقد ناز الفت کا خزینہ
وہ لوٹتا ہے کہیں رات دیر کو دن بھروجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا ہے
ان بیسواؤں کو اس بستی میں آئے ہوئے چند روز ہی ہوئے تھے کہ دکانوں کے کرایہ دار پیدا ہو گئے، جن کا کرایہ اس بستی کو آباد کرنے کے خیال سے بہت ہی کم رکھا گیا تھا۔ سب سے پہلے جو دکان دار آیا وہ وہی بڑھیا تھی جس نے سب سے پہلے مسجد کے سامنے درخت کے نیچے خوانچہ لگایا تھا۔ دکان کو پر کرنے کے لیے بڑھیا اور اس کا لڑکا سگریٹوں کے بہت سے ڈبے اٹھا لائے اور ا...
ہوائی جہازوں کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔ توپیں ان کے پاس تھیں نہ ان کے پاس، اس لیے دونوں طرف بے خوف و خطر آگ جلائی جاتی تھیں۔ ان سے دھوئیں اٹھتے اور ہواؤں میں گھل مل جاتے۔ رات کو چونکہ بالکل خاموشی ہوتی تھی،ا س لیےکبھی کبھی دونوں مورچوں کے سپاہیوں کو ایک دوسرے کی کسی بات پر لگائے ہوئے قہقہے سنائی دے جاتے تھے۔ کبھی کوئی لہر میں آکے گانے لگتا تو اس کی آوا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books