ساقی پر شاعری
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
کر کے توبہ توڑ ڈالی جائے گی
the wishes of my saaqii I will not ignore
the vow of abstinence I take, will forthwith abjure
-
موضوعات : توبہاور 1 مزید
پیتا ہوں جتنی اتنی ہی بڑھتی ہے تشنگی
ساقی نے جیسے پیاس ملا دی شراب میں
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی
آنکھیں ساقی کی جب سے دیکھی ہیں
ہم سے دو گھونٹ پی نہیں جاتی
-
موضوع : آنکھ
ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا
کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں
-
موضوع : نگاہ
تیز ہے آج درد دل ساقی
تلخیٔ مے کو تیز تر کر دے
-
موضوعات : درداور 1 مزید
آتا ہے جی میں ساقئ مہ وش پہ بار بار
لب چوم لوں ترا لب پیمانہ چھوڑ کر
-
موضوعات : بوسہاور 1 مزید
اذاں ہو رہی ہے پلا جلد ساقی
عبادت کریں آج مخمور ہو کر
tis the call to prayer, hasten, pour me wine
today inebriated, I'll worship the divine
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
as yet the night does linger on do not remove your veil
lest your besotten follower re-gains stability
-
موضوعات : راتاور 2 مزید
زبان ہوش سے یہ کفر سرزد ہو نہیں سکتا
میں کیسے بن پئے لے لوں خدا کا نام اے ساقی
کوئی سمجھائے کہ کیا رنگ ہے میخانے کا
آنکھ ساقی کی اٹھے نام ہو پیمانے کا
شراب بند ہو ساقی کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں
فریب ساقئ محفل نہ پوچھئے مجروحؔ
شراب ایک ہے بدلے ہوئے ہیں پیمانے
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
اثر نہ پوچھیے ساقی کی مست آنکھوں کا
یہ دیکھیے کہ کوئی ہوشیار باقی ہے
روح کس مست کی پیاسی گئی مے خانے سے
مے اڑی جاتی ہے ساقی ترے پیمانے سے
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں
درد سر ہے خمار سے مجھ کو
جلد لے کر شراب آ ساقی
-
موضوعات : درداور 1 مزید
واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا
یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
یہ دشمنی ہے ساقی یا دوستی ہے ساقی
اوروں کو جام دینا مجھ کو دکھا دکھا کے
مست کرنا ہے تو خود منہ سے لگا دے ساقی
تو پلائے گا کہاں تک مجھے پیمانے سے
if you want me merry let me sip on your lips divine
for how long, in goblets pray, will you serve me wine
نہ واعظ ہجو کر ایک دن دنیا سے جانا ہے
ارے منہ ساقی کوثر کو بھی آخر دکھانا ہے
میں تو جب مانوں مری توبہ کے بعد
کر کے مجبور پلا دے ساقی
کسی کی بزم کے حالات نے سمجھا دیا مجھ کو
کہ جب ساقی نہیں اپنا تو مے اپنی نہ جام اپنا
-
موضوع : شراب
یہ تھوڑی تھوڑی مے نہ دے کلائی موڑ موڑ کر
بھلا ہو تیرا ساقیا پلا دے خم نچوڑ کر
ساقی نے نگاہوں سے پلا دی ہے غضب کی
رندان ازل دیکھیے کب ہوش میں آئیں
آتی جاتی ہے جا بہ جا بدلی
ساقیا جلد آ ہوا بدلی
چشم ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے
راستا بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا
پڑ گئی کیا نگہ مست ترے ساقی کی
لڑکھڑاتے ہوئے مے خوار چلے آتے ہیں
-
موضوع : نگاہ