aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कतरे"
قصر ادب، لاہور
ناشر
قیصر اردو، اردو بازار، دہلی
قصر ادب پبلیکیشنز، بھوپال
مکتبہ نئی قدریں
مکتبہ قصر اردو، دہلی
انجمن محبان اردو ہند، قطر
ادارۂ قدر ادب، حیدرآباد
مجلس فروغ اردو ادب، دوہا، قطر
دام ہر موج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگدیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہوتے تک
کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گاایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہےکہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
قطرے وہ کچھ بھی پائیں یہ ممکن نہیں وسیمؔبڑھنا جو چاہتے ہیں سمندر کشی کے ساتھ
پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دوسنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
آنسوؤں کا یہ شعری بیانیہ بہت متنوع ،وسیع اور رنگا رنگ ہے ۔ آنسو صرف آنکھ سے بہنے والا پانی ہی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کبھی دکھ اور کبھی خوشی کی جو زبردست کیفیت ہے وہ بظاہر پانی کے ان قطروں کو انتہائی مقدس بنا دیتی ہے ۔ شاعری میں آنسو کا سیاق اپنی اکثر صورتوں میں عشق اور اس میں بھوگے جانے والے دکھ سےوا بستہ ہے ۔ عاشق کس طور پر آنسوؤں کو ضبط کرتا ہے اور کس طرح بالآخر یہ آنسو بہہ کر اس کو رسوا کرتے ہیں یہ ایک دلچسپ کہانی ہے ۔
علامہ اقبال کے یوم ولادت کے موقع پر ان کی ادبی تخلیقات کا مطالعہ کریں
क़तरेقطرے
drops
क़तरेقطرہ
कतरेکترے
cut with scissors
ایک قطرہ خون
عصمت چغتائی
تاریخی
قصرِ شیریں
عبد الحمید عدم
غزل
آؤ سمندروں کی سیر کریں
محمد شمس الحق
سائنس
قطرہ آنسو شبنم
عازم امڑاپوری
شاعری
قتل تمیزن
شری کرشن کھتری
ڈرامہ
کار جہاں دراز ہے
قرۃالعین حیدر
خودنوشت
کار امروز
سیماب اکبرآبادی
نظم
کار زیاں
عالم خورشید
کار زباں دراز ہے
خالد کرار
نثر
تعلیم اورروایتی قدریں اور دوسرے مضعامین
محمد مجیب
مضامین
شمارہ نمبر۔005,006
اختر انصاری اکبرآبادی
نئی قدریں
قصر جنت
محمد جعفر علی
اسلامیات
قطرۂ اشکی
حسین رزمجو
تحقیق
شبنمستان کا قطرۂ گوہرین اور دوسرے افسانے
نیاز فتح پوری
افسانہ
قتل نظیر
پنڈت نارائن پرشاد بیتاب
’’کیا؟‘‘’’یہ لوگ۔۔۔ میرا مطلب ہے کیمرے کے سامنے یہ لوگ کیسے۔۔۔‘‘
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہمبچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
گرمئ آرزو فراق! شورش ہائے و ہو فراق!موج کی جستجو فراق! قطرہ کی آبرو فراق!
یہ چند قطرے تری جبیں پربرس کے ہیرے پرو گئے ہیں
تمہارا خون مرے جسم میں مچلتا رہاذرا سے قطرے بہانے کا موقع تو دیتے
بصیرت مجھ میں ہے نایابؔ ایسیمیں ہر قطرے میں گوہر دیکھتا ہوں
دنیا کی طلب ہے تو قناعت ہی نہ کرناقطرے ہی سے خوش ہو تو سمندر نہ ملے گا
اور لاجو ایک پتلی شہتوت کی ڈالی کی طرح، نازک سی دیہاتی لڑکی تھی۔ زیادہ دھوپ دیکھنے کی وجہ سے اس کا رنگ سنولا چکا تھا۔ طبیعت میں ایک عجیب طرح کی بے قراری تھی۔ اس کا اضطرار شبنم کے اس قطرے کی طرح تھا جو پارہ کراس کے بڑے سے پتے پر کبھی ادھر اور کبھی ادھر لڑھکتا رہتا ہے۔ اس کا دبلاپن اس کی صحت کے خراب ہونے کی دلیل نہ تھی، ایک صحت مندی کی نشانی تھی جسے ...
یہی قطرہ جو دم اپنا دکھانے پر اتر آتےسمندر ایسی من مانی تجھے کرنے نہیں دیتے
غسل خانے میں نہاتے وقت یا باورچی خانہ میں جب کوئی اور موجود نہ ہو، مومن اپنی قمیص کے بٹن کھول کر ان گولیوں کو غور سے دیکھتا تھا۔ ہاتھوں سے مسلتا تھا۔ درد ہوتا ٹیسیں اٹھتیں۔ اس کا سارا جسم پھلوں سے لدے ہوئے پیڑ کی طرح جسے زور سے ہلایا گیا ہو کانپ کانپ جاتا۔ مگر اس کے باوجود وہ اس درد پیدا کرنے والے کھیل میں مشغول رہتا تھا ۔کبھی کبھی زیادہ دبانے پر ی...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books