aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "नाराज़गी"
مطبع ناراینی, دہلی
ناشر
نارائنی گپتا
مصنف
بہت ناراض ہے وہ اور اسے ہم سے شکایت ہےکہ اس ناراضگی کی بھی شکایت کیوں نہیں کرتے
میں کل سے ناراض ہوں قسم سے اور ایک کونے میں جا پڑی ہوںہاں میں غلط ہوں دکھاؤ پھر بھی تمہی جھکاؤ مجھے مناؤ
جانور وں میں گدھا سب سے بیوقوف سمجھا جاتاہے۔ جب ہم کسی شخص کوپرلے درجہ کا احمق کہنا چاہتے ہیں تو اسے گدھا کہتے ہیں۔ گدھاواقعی بیوقوف ہے۔ یا اس کی سادہ لوحی اور انتہا درجہ کی قوتِ برداشت نے اسے یہ خطاب دلوایا ہے۔ اس کا تصفیہ نہیں ہوسکتا۔...
’’اوں ہوں‘‘ وہ سر ہلا کر کہتے، ’’فارسی میں بتاؤ۔‘‘ تو میں تنک کر جواب دیتا، ’’لو جی ہمیں کوئی فارسی پڑھائی جاتی ہے۔‘‘ اس پر وہ چمکار کر کہتے، ’’میں جو پڑھاتا ہوں گولومیں جو سکھاتا ہوں سنو! فارسی میں بوریا، عربی میں حصیر۔‘‘ میں شرارت سے ہاتھ جوڑ...
اپنی قسمت میں لکھی تھی دھوپ کی ناراضگیسایۂ دیوار تھا لیکن پس دیوار تھا
خفا ہونا اور ایک دوسرے سے ناراض ہونا زندگی میں ایک عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں خفگی کی جتنی صورتیں ہیں وہ عاشق اور معشوق کے درمیان کی ہیں ۔ شاعری میں خفا ہونے ، ناراض ہونے اور پھر راضی ہوجانے کا جو ایک دلچسپ کھیل ہے اس کی چند تصویریں ہم اس انتخاب میں آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔
استاد کو موضوع بنانے والے یہ اشعار استاد کی اہمیت اور شاگرد و استاد کے درمیان کے رشتوں کی نوعیت کو واضح کرتے ہیں یہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ نہ صرف کچھ شاگردوں کی تربیت بلکہ معاشرتی اور قومی تعمیر میں استاد کا کیا رول ہوتا ہے ۔ اس شاعری کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
नाराज़गीناراضگی
dissatisfaction
ہندوستان سرزمین اور عوام
تاریخ
دنیا نہ جیت پاؤ تو ہارو نہ آپ کوتھوڑی بہت تو ذہن میں ناراضگی رہے
تھوڑی دیر خاموشی رہی۔ اس کے بعد دوسری طرف سے آواز آئی، ’’معاف کیجیے گا، میں ملازمہ سے کچھ کہہ رہی تھی۔۔۔ آپ کا ذوق آپ کو بہت عزیز ہے۔۔۔ ہاں یہ تو بتائیے آپ کو شوق کس چیز کا ہے؟‘‘ ’’کیا مطلب؟‘‘...
ذرا سی بات پہ ناراضگی اگر ہے یہیتو پھر نبھے گی کہاں دوستی اگر ہے یہی
ان کا ایک نواسہ تھا، ماں اس کی بیوہ تھی اور اس کا ایک ہی لڑکا تھا۔ اکلوتا لڑکا بڑا لاڈلا ہوتا ہے۔ اس پر ایک آفت یہ تھی کہ صرع کی بیماری میں مبتلا تھا، اس لیے ہر طرح اس کی خاطر اور رضاجوئی منظور تھی۔ وہ مولانا کو...
’’کم سے کم ان پر حقیقت تو روشن ہو جائے گی۔‘‘ ’’مجھے خوف ہے تمھارے منہ سے کوئی ایسا کلمہ نہ نکل جائے جو مہاراج کی ناراضگی کا باعث ہو۔‘‘...
اس جزیرے میں بسنے والوں میں تو ہم پرستی عام ہے۔ اِن کی رسمیں عجیب ہیں۔ یہ طوفانوں کو خدا کی ناراضگی تصور کرتے ہیں اور جانوروں اور اناج کو سمندر میں پھینک کر خدا کو بھینٹ دیتے ہیں۔ وبائی امراض کی صورت میں مچھلیاں دھاگے میں گوندھ کر گلے...
جیا ہوں عمر بھر میں بھی اکیلااسے بھی کیا ملا ناراضگی سے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books