aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मुक़ाबला"
اے۔ رجب بالمقابل سنٹرل بنک، بھوپال
ناشر
امین شریعت دارالمطالعہ، چھتیس گڑھ
سازمان مطالعہ، تہران
ادارہ اسلامی دارالمطالعہ، سہارنپور، یو۔ پی۔
ادارہ فروغ مطالعہ، لاہور
مقبل دہلوی
مصنف
مرکزتحقیق و مطالعۂ اسلامی، جمشیدپور
ادارہ برائے مطالعہ و تحقیق تاریخ دکن، شولا پور
فیض عام دارالمطالعہ رحمانیہ، چھپرا
ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کاصحرا امڈ امڈ پڑے دریا بپھر بپھر گئے
مقابلہ ہے ترے حسن کا بہاروں سےنہ جانے آج بہاروں کا حال کیا ہوگا
ویشیا اور باعصمت عورت کا مقابلہ ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔ ان دونوں کا مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ویشیا خود کماتی ہے اور با عصمت عورت کے پاس کما کر لانے والے کئی موجود ہوتے ہیں۔...
اس پر ہم نے اپنی زندگی کا پروگرام وضع کرنا شروع کر دیا۔ جس میں لکھنے پڑھنے کو جگہ تو ضرور دی گئی لیکن ایک مناسب حد تک، تاکہ طبیعت پر کوئی ناجائز بوجھ نہ پڑے اور فطرت اپنا کام حسن و خوبی کے ساتھ کر سکے۔لیکن تحصیل دار صاحب...
شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکنمقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا
اتحاد اور یکجہتی انسانوں کی سب سے بڑی طاقت ہے اس کا مشاہدہ ہم زندگی کے ہر مرحلے میں کرتے ہیں ۔ انسانوں کے زندگی گزارنے کا سماجی نظام اسی وحدت اور یکجہتی کو حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ اسی سے تہذیبیں وجود پذیر ہوتی ہیں اور نئے سماجی نظام نمو پاتے ہیں۔ وحدت کو نگل لینے والی منفی صورتیں بھی ہمارے آس پاس بکھری پڑی ہوتی ہیں ان سے مقابلہ کرنا بھی انسانی سماج کی ایک اہم ذمے داری ہے لیکن اس کے باوجود بھی کبھی یہ اتحاد ختم ہوتا اور کبھی بنتا ہے ، جب بنتا ہے تو کیا خوشگوار صورت پیدا ہوتی ہے اور جب ٹوٹتا ہے تو اس کے منفی اثرات کیا ہوتے ہیں ۔ ان تمام جہتوں کو یہ شعری انتخاب موضوع بناتا ہے ۔
ہرانسان زندگی کو ایک محدود سطح پرگزارتا ہے وہ اس چھوٹی سی زندگی میں اورکربھی کیا سکتا ہے شاعری اوردوسری تخلیقی تحریروں کوپڑھنے کی ایک افادیت یہی ہے کہ ہم زندگی کی الگ الگ صورتوں ، الگ الگ تجربات اوراحساسات سےگزرتے ہیں اوریوں زندگی کی محدودیت کی لکیریں ٹوٹنےلگتی ہیں ۔ حادثوں کوموضوع بنانے والی یہ شاعری پڑھئےاورتجربے کی اسی کثرت کا حصہ بنئے۔
مجبوری زندگی میں تسلسل کے ساتھ پیش آنے والی ایک صورتحال ہے جس میں انسان کی جو تھوڑی بہت خود مختاریت ہے وہ بھی ختم ہوجاتی ہے اور انسان پوری طرح سے مجبور ہوجاتا ہے ۔ مجبور ہونا ایک تکلیف دہ احساس کو جنم دیتا ہے اور یہیں سے وہ شاعری پیدا ہوتی ہے جس میں بعض مرتبہ احتجاج بھی ہوتا ہے اور بعض مرتبہ حالات کے مقابلے میں سپر انداز ہونے کی کیفیت بھی ۔ ہم اس طرح کے شعروں کا ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
मुक़ाबलाمقابلہ
contest
مارکسزم ایک مطالعہ
ظفر امام
تنقید
غزل اور مطالعہ غزل
عبادت بریلوی
شاعری تنقید
اردو سفرناموں کا تنقیدی مطالعہ
خالد محمود
سفر نامہ
اقبال کی طویل نظمیں
رفیع الدین ہاشمی
شاعری
اقبال کی نظموں کا تجزیاتی مطالعہ
ساحل احمد
تحقیق
اکبر الہ آبادی
خواجہ محمد زکریا
میرا جی ایک مطالعہ
جمیل جالبی
اردو لفظ کا صوتیاتی اور تجز صوتیاتی مطالعہ
مسعود حسین خاں
زبان
آزادی کے بعد کی غزل کا تنقیدی مطالعہ
بشیر بدر
غالب اور مطالعہ غالب
پریم چند کا تنقیدی مطالعہ
قمر رئیس
ناول تنقید
مولانا ابوالکلام آزاد ایک مطالعہ
ڈاکٹر بشری رحمن
انڈیا ونس فریڈم
ریاض الرحمن شروانی
تاریخ
رشید احمد صدیقی کے اسلوب کا تجزیاتی مطالعہ
خواجہ محمد اکرام الدین
اقبال: ایک مطالعہ
غلام حسین ذو الفقار
سندرلال امرتسر (سرحد) جانے کی تیاری کرہی رہا تھا کہ اسے لاجو کے آنے کی خبر ملی۔ ایک دم ایسی خبر مل جانے سے سندر لال گھبرا گیا۔ اس کا ایک قدم فوراً دروازے کی طرف بڑھا، لیکن وہ پیچھے لوٹ آیا۔ اس کا جی چاہتا تھا کہ وہ روٹھ...
بہت دنوں کے بعد آخر اس کو ایک روز اس سے ملاقات کا موقع مل گیا،وہ اپنے باپ کی کار میں گھر کے کسی کام کی غرض سے جا رہا تھا کہ پروین سے اس کی مڈبھیڑ ہوگئی۔ وہ کار اسٹارٹ کر چکا تھاکہ ساتھ والی کوٹھی میں سےتنویر کے...
’’ہاں ہاں۔۔۔ ایک نہیں سب کھالو!‘‘ سریندر نے چھری اٹھائی اور مالٹا چھیلنے لگا، مگر لڑکی نے اس سے دونوں چیزیں لے لیں۔...
داؤ جی کی زندگی میں بے بے والا پہلو بڑا ہی کمزور تھا۔ جب وہ دیکھتے کہ گھر میں مطلع صاف ہے اور بے بے کے چہرے پر کوئی شکن نہیں ہے، تو وہ پکار کر کہتے، ’’سب ایک ایک شعر سناؤ‘‘ پہلے مجھی سے تقاضا ہوتا اور میں چھوٹتے...
اس کو شبہ تھاوہ خواجہ سراؤں سے زیادہ دیر مقابلہ نہیں کر سکتا
پچھلے دنوں انہوں نے ایک ہوٹل میں ادارہ یادگارِ غالب کا جلسہ کیا تو ہم بھی کچے دھاگے میں بندھے پہنچ گئے۔ ظفر الحسن صاحب کی تعارفی تقریر کے بعد صہبا لکھنوی نے تھوڑا سا تندی صہبا سے موضوع کے آبگینے کو پگھلایا۔ اس کے بعد لوگوں نے مرزا جمیل...
سن سینتالیس کے ہنگامے آئے اور گزر گئے۔ بالکل اسی طرح جس طرح موسم میں خلافِ معمول چند دن خراب آئیں اور چلے جائیں۔ یہ نہیں کہ کریم داد، مولا کی مرضی سمجھ کر خاموش بیٹھا رہا۔ اس نے اس طوفان کا مردانہ وار مقابلہ کیا تھا۔ مخالف قوتوں کے...
گاڑی میں بیٹھا ہوا ایک بچہ لڑھکتا لڑھکتا ایک بوڑھی دادی کے پاس چلا گیا اور اس سے پوچھنے لگا، ’’ماں تم نہا کے آئی ہو؟‘‘ دادی نے اپنے آنسوؤں کو روکتے ہوئے کہا۔ ’’ہاں ننھے، آج مجھے میرے وطن کے بیٹوں نے بھائیوں نے نہلایا ہے۔‘‘ ’’تمہارے کپڑے کہاں...
بیوی کو اچھی طرح سمجھا کر وہ ترپاٹھی سے ملا اور اس سے رخصت لے کر چلا گیا۔ بارہ بجنے میں چار سرد گھنٹے باقی تھے جن میں سے دو جوگندر سنگھ نے اپنی سائیکل پر ادھر ادھر گھومنے میں کاٹے۔ اس کو سردی کی شدت کا بالکل احساس نہ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books