حادثہ پر اشعار

ہرانسان زندگی کو ایک

محدود سطح پرگزارتا ہے وہ اس چھوٹی سی زندگی میں اورکربھی کیا سکتا ہے شاعری اوردوسری تخلیقی تحریروں کوپڑھنے کی ایک افادیت یہی ہے کہ ہم زندگی کی الگ الگ صورتوں ، الگ الگ تجربات اوراحساسات سےگزرتے ہیں اوریوں زندگی کی محدودیت کی لکیریں ٹوٹنےلگتی ہیں ۔ حادثوں کوموضوع بنانے والی یہ شاعری پڑھئےاورتجربے کی اسی کثرت کا حصہ بنئے۔

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

مظفر رزمی

وقت کرتا ہے پرورش برسوں

حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

قابل اجمیری

تم ابھی شہر میں کیا نئے آئے ہو

رک گئے راہ میں حادثہ دیکھ کر

بشیر بدر

زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ

موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں

جگر مراد آبادی

کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے

ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے

ساحر لدھیانوی

بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ

اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں

راجیندر منچندا بانی

ہمارے پیش نظر منزلیں کچھ اور بھی تھیں

یہ حادثہ ہے کہ ہم تیرے پاس آ پہنچے

شہزاد احمد

ہر نئے حادثے پہ حیرانی

پہلے ہوتی تھی اب نہیں ہوتی

باقی صدیقی

انہیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ

یہاں جو حادثے کل ہو گئے ہیں

ناصر کاظمی

کسے خبر تھی کہ یہ واقعہ بھی ہونا تھا

کہ کھیل کھیل میں اک حادثہ بھی ہونا تھا

نامعلوم

وہ حادثے بھی دہر میں ہم پر گزر گئے

جینے کی آرزو میں کئی بار مر گئے

عنوان چشتی

تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے

وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے

مہیش چندر نقش

رنگینئ حیات بڑھانے کے واسطے

پڑتی ہے حادثوں کی ضرورت کبھی کبھی

نامعلوم

بستیوں میں ہونے کو حادثے بھی ہوتے ہیں

پتھروں کی زد پر کچھ آئنے بھی ہوتے ہیں

غلام ربانی تاباں

حادثے راہ کے زیور ہیں مسافر کے لیے

ایک ٹھوکر جو لگی ہے تو ارادہ نہ بدل

طاہر فراز

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے