ناصر کاظمی
غزل 111
اشعار 86
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 54
تصویری شاعری 32
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی اور یہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی شور برپا ہے خانۂ_دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریک_سخن نہیں ہے تو کیا ہم_سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے_نشاں جزیروں سے تیری آواز آ رہی ہے ابھی شہر کی بے_چراغ گلیوں میں زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی سو گئے لوگ اس حویلی کے ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے شہر میں رات جاگتی ہے ابھی وقت اچھا بھی آئے_گا ناصرؔ غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی