aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "शरारत"
صہبا لکھنوی
1919 - 2002
شاعر
اللہ دی شرارت
born.1885
شرافت سمیر
born.1980
حکیم شرافت حسین رحیم آبادی
مصنف
شرافت حسین
محمد بن حسن شرار
سید شرافت نو شاہی
شرافت علی جوگی
born.2000
شاہدالاسلام
born.1977
سید شرافت نوشاہی
شرافت علی
سید شریف احمد شرافت نوشاہی
شرافت پریس، رامپور
ناشر
شرار بی۔اے۔
مدیر
محمد شرافت علی مجددی
وہ اور وفا دشمن مانیں گے نہ مانا ہےسب دل کی شرارت ہے آنکھوں کا بہانا ہے
بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسےبوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں
میری شمعوں کو ہواؤں نے بجھایا ہوگایہ بھی ان کی ہی شرارت ہو ضروری تو نہیں
بظاہر ان کو حیا دار لوگ سمجھے ہیںحیا میں جو ہے شرارت کسی کو کیا معلوم
ہے مگر کیا اس یہودی کی شرارت کا جوابوہ کلیم بے تجلی وہ مسیح بے صلیب
توبہ خمریات کی شاعری کا ایک بنیادی لفظ ہے اس کے استعمال سے شاعروں نے نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ توبہ کے موضوع کی خشکی ایک بڑی شوخی میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ شراب پینے والا کردار ناصح کے کہنے پرشراب پینے سے توبہ کرتا ہے لیکن کبھی موسم کی خوشگواری اورکبھی ابلتی ہوئی شراب کی شدت کے سامنے یہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوران شوخیوں سے لطف لیجئے ۔
शरारतشرارت
mischief, wickedness
کشف الحقائق
تحقیق / تنقید
اللہ کے رسول ﷺ
اسلامیات
اچھی باتیں
اخلاقی کہانی
اردو ادب میں مولانا ابوالکلام آزاد کا حصہ اور مرتبہ
شرافت حسین مرزا
تحقیق
انوار نوشاہیہ
قادریہ
انوار السیادت فی آثار السعادت
حضرت ابوبکر ؓ
شریف التواریخ
تیری سانسوں کی تھکن تیری نگاہوں کا سکوتدر حقیقت کوئی رنگین شرارت ہی نہ ہو
بات یہ بھی تھی کہ بیگم جان کو کھجلی کا مرض تھا۔ بے چاری کو ایسی کھجلی ہوتی تھی کہ ہزاروں تیل اور ابٹن ملے جاتے تھے مگر کھجلی تھی کہ قائم۔ ڈاکٹر حکیم کہتے ’’کچھ بھی نہیں، جسم صاف چٹ پڑا ہے۔ ہاں کوئی جلد کے اندر بیماری ہو تو خیر‘‘۔ ’’نہیں بھئی یہ ڈاکٹر تو موئے ہیں پاگل۔ کوئی آپ کے دشمنوں کو مرض ہے؟۔ اللہ رکھے خون میں گرمی ہے‘‘۔ ربو مسکرا کر کہتی اور ...
ہوش و جنوں بھی اب تو بس اک بات ہیں فراقؔہوتی ہے اس نظر کی شرارت کہاں کہاں
ہوائیں باز کہاں آتی ہیں شرارت سےسروں پہ ہاتھ نہ رکھیں تو پگڑیاں اڑ جائیں
پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نےمعزز ہو گئے ہم بھی شرافت چھوڑ دی ہم نے
سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکسریشمیں بانہوں میں چوڑی کی کبھی مدھم کھنک
خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گیاے حسن حیاپرور شوخی بھی شرارت بھی
دست پناہ کتنے فائدہ کی چیز ہے۔ روٹیاں توے سے اتار لو، چولھے سے آگ نکال کر دے دو۔ اماں کو فرصت کہاں ہے بازار آئیں اور اتنے پیسے کہاں ملتے ہیں۔ روز ہاتھ جلا لیتی ہیں۔ اس کے ساتھی آگے بڑھ گئے ہیں۔ سبیل پر سب کے سب پانی پی رہے ہیں۔ کتنے لالچی ہیں۔ سب نے اتنی مٹھائیاں لیں کسی نے مجھے ایک بھی نہ دی۔ اس پر کہتے ہیں میرے ساتھ کھیلو۔ میری تختی دھو لاؤ۔ اب ا...
اب کے ساون میں شرارت یہ مرے ساتھ ہوئیمیرا گھر چھوڑ کے کل شہر میں برسات ہوئی
یہ فتنے جو ہر اک طرف اٹھ رہے ہیںوہی بیٹھا بیٹھا شرارت کرے ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books