aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सिसकियाँ"
ریون سدیا ردر سوامی مٹھ
مصنف
جردالو خشک تھے اور کھٹے میٹھے۔ وہ بولی، ’’یہ پچھلی بار کے ہیں۔‘‘ میں جردالو کھاتا رہا اور اس کی طرف دیکھتا رہا۔ وہ آہستہ سے بولی، ’’پچھلی بہار میں تم نہ تھے۔‘‘پچھلی بہار میں، میں نہ تھا۔ اور جردالو کے پیڑ پھولوں سے بھر گئے تھے اور ذرا سی شاخ ہلانے پر پھول ٹوٹ کر سطح زمین پر موتیوں کی طرح بکھر جاتے تھے۔ پچھلی بہار میں، میں نہ تھا اور جردالو کے پیڑ پھلوں سے لدے پھندے تھے۔ سبز سبز جردالو۔ سخت کھٹے جردالو جو نمک مرچ لگا کے کھائے جاتے تھے اور زبان سی سی کرتی تھی اور ناک بہنے لگتی تھی اور پھر بھی کھٹے جردالو کھائے جاتے تھے۔ پچھلی بہار میں، میں نہ تھا۔ اور یہ سبز سبز جردالو، پک کے پیلے اور سنہرے اور سرخ ہوتے گئے اور ڈال ڈال میں مسرت کے سرخ شگوفے جھوم رہے تھے اور مسرت بھری آنکھیں، چمکتی ہوئی معصوم آنکھیں انہیں جھومتا ہوا دیکھ کر رقص سا کرنے لگتیں۔ پچھلی بہار میں، میں نہ تھا اور سرخ سرخ جردالو خوبصورت ہاتھوں نے اکٹھے کر لئے۔ خوبصورت لبوں نے ان کا تازہ رس چوسا اور انہیں اپنے گھر کی چھت پر لے جاکر سوکھنے کے لئے رکھ دیا کہ جب یہ جردالو سوکھ جائیں گے، جب ایک بہار گزر جائے گی اور دوسری بہار آنے کو ہو گی تو میں آؤں گا اور ان کی لذت سے لطف اندوز ہو سکوں گا۔
سندرلال امرتسر (سرحد) جانے کی تیاری کرہی رہا تھا کہ اسے لاجو کے آنے کی خبر ملی۔ ایک دم ایسی خبر مل جانے سے سندر لال گھبرا گیا۔ اس کا ایک قدم فوراً دروازے کی طرف بڑھا، لیکن وہ پیچھے لوٹ آیا۔ اس کا جی چاہتا تھا کہ وہ روٹھ جائے اور کمیٹی کے تمام پلے کارڈوں اور جھنڈیوں کو بچھا کر بیٹھ جائے اور پھر روئے، لیکن وہاں جذبات کا یوں مظاہرہ ممکن نہ تھا۔ اس ن...
پھر محبت کی زمانے میں نہ پرسش ہوگیروئے گی سسکیاں لے لے کے وفا میرے بعد
کب آسمان کا پھٹتا ہے دل یہ دیکھنا ہےبدل رہی ہیں مری سسکیاں کراہوں میں
کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میںآنکھ نم ہو جائے گی پھر سسکیاں رہ جائیں گی
सिसकियाँسسکیاں
sobs
انوکھی شادی اور فقیر کی تین لکیریں
خالد اس آواز کو سنتے ہی اپنے والد کی انگلی پکڑ کر کہنے لگا:’’ابّا جی چلو چلیں! تماشا تو شروع ہو گیا ہے۔‘‘
ستارے سسکیاں بھرتے ہے شب بھرکبھی تو آنکھ بھی غم کا پتہ دے
اس نازک مرحلے پرخشخشی داڑھی والے بزرگ نے پلاؤسے سیر ہو کراپنے شکم پرہاتھ پھیرااور’مینو‘کی تائید وتوصیف میں ایک مسلسل ڈکارداغی، جس کے اختتام پراس معصوم حسرت کا اظہار فرمایا کہ کاش آج مرحوم زندہ ہوتے تویہ انتاگمات دیکھ کر کتنے خوش ہوتے!اب پڑوسی نے تیغ زبان کو بے نیام کیا، ’’مرحوم سداسے سُوء ہضم کے مریض تھے۔ غذا تو غذا، بچارے کے پیٹ میں بات تک نہیں ٹھیرتی تھی۔ چٹ پٹی چیزوں کو ترستے ہی مرے۔ میرے گھر میں سے بتا رہی تھیں کہ ایک دفعہ ملیریا میں سرسام ہوگیا اور لگے بہکنے۔ بار بار اپنا سرمنجھلی کے زانو پر پٹختے اور سہاگ کی قسم دلا کر یہ وصیت کرتے تھے کہ ہر جمعرات کو میری فاتحہ، چاٹ اور کنواری بکری کی سری پر دلوائی جائے۔‘‘
ابا ایک دن چوکھٹ پر اوندھے منھ گرے اور انھیں اٹھانے کے لئے کسی حکیم یا ڈاکٹر کا نسخہ نہ آسکا۔ اور حمیدہ نے میٹھی روٹی کے لئے ضد کرنی چھوڑ دی۔ اور کبریٰ کے پیغام نہ جانے کدھر راستہ بھول گئے۔ جانو کسی کو معلوم ہی نہیں کہ اس ٹاٹ کے پردے کے پیچھے کسی کی جوانی آخری سسکیاں لے رہی ہے۔ اور ایک نئی جوانی سانپ کے پھن کی طرح اٹھ رہی ہے۔مگر بی اماں کا دستور نہ ٹوٹا وہ اسی طرح روز دوپہر کو سہ دری میں رنگ برنگے کپڑے پھیلا کر گڑیوں کا کھیل کھیلا کرتی ہیں۔ کہیں نہ کہیں سے جوڑ جمع کر کے شبرات کے مہینے میں کریب کا دوپٹہ ساڑھے سات روپے میں خرید ہی ڈالا۔ بات ہی ایسی تھی کہ بغیر خریدے گزارہ نہ تھا۔ منجھلے ماموں کا تار آیا کہ ان کا بڑا لڑکا راحت پولیس کی ٹریننگ کے سلسلے میں آ رہا ہے۔ بی اماں کو تو بس جیسے اکدم گھبراہٹ کا دورہ پڑ گیا۔ جانو چوکھٹ پر برات آن کھڑی ہوئی۔ اور انہوں نے ابھی دلہن کی مانگ کی افشاں بھی نہیں کتری۔ ہول سے تو ان کے چھکے چھوٹ گئے۔ جھٹ اپنی منھ بولی بہن بندو کی ماں کو بلا بھیجا کہ ’’بہن میرا مری کا منھ دیکھو جو اسی گھڑی نہ آؤ۔‘‘
’’پھر مجھے پھاپھا کٹنی کہو گے؟‘‘’’وہ تو سبھی عورتیں ہوتی ہیں۔‘‘
اور ساری سسکیاں نقرئی زمزمے بن جائیںجس دن مجھے موت آئے
ریشماں کے رخصت ہوتے وقت بھی وہ اسی طرح رویاتھا۔ بیگماں کے جاتے وقت بھی اسی شدت، اسی خلوص، اسی اذیت کے کربناک احساس سے مجبور ہوکر رویا تھا، لیکن خلجی کے لئے نہ ریشماں رکی، نہ بیگماں، نہ جانکی، اور پھر اب کتنے سالوں کے بعد نوراں آئی تھی۔ اور اس کا دل اسی طرح دھڑکنے لگا تھا۔ اور یہ دھڑکن روزبہ روز بڑھتی چلی جاتی تھی، شروع شروع میں تو نوراں کی حالت غیر...
مگر رکو ذرا ٹھہرو یہ سسکیاں کیسیخوشی کہ رت میں دکھوں کی یہ بدلیاں کیسی
گئے زمانے کی چاپ جن کو سمجھ رہے ہووہ آنے والے اداس لمحوں کی سسکیاں ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books