aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بکھیڑوں"
بیاں اس کا منطق سے سلجھا ہوالغت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا
ہم اپنے اپنے بکھیڑوں میں پھنس چکے ہوں گےنہ تجھ کو میرا نہ مجھ کو ترا پتا ہوگا
ادھرمنشی جی کا سارا زوراس فلسفے پر تھا کہ برخوردار! یہ سب نظر کا دھوکا ہے۔ درحقیقت زندگی اور موت میں کوئی فرق نہیں۔ کم ازکم ایشیا میں۔ نیز مرحوم بڑے نصیبہ ور نکلے کہ دنیا کے بکھیڑوں سے اتنی جلدی آزاد ہوگئے۔ مگر تم ہوکہ ناحق اپنی جوان جان...
فلمی دنیا میں اسکینڈل عام ہوتے ہیں۔ آئے دن سننے میں آتا ہے کہ فلاں ایکٹر کا فلاں ایکٹرس سے تعلق ہوگیا ہے۔ فلاں ایکٹرس، فلاں ایکٹر کو چھوڑ کر فلاں ڈائریکٹر کے پہلو میں چلی گئی ہے۔ قریب قریب ہر ایکٹر اور ہر ایکٹرس کے ساتھ کوئی نہ کوئی...
کنول کماری جین نے مہمانوں کے جانے کے بعدنشست کے کمرے میں واپس آکر دریچوں کے پردے گرائے اور چائے کا سامان میزوں پر سے سمیٹنے لگی۔ مدراسی آیا ایک ہی تھی جسے وہ ہم راہ لیتی آئی تھی اور پردیس میں ملازموں کے فقدان پر اس نے ملٹری اڈوائزر...
دور مغرب میں ہے مشرق کی فضا میں تو نہیںتم کو مغرب کے بکھیڑوں سے بھلا کیا لینا؟
دو برس گزر گئے، امتیاز کے ہاں کوئی بچہ نہ ہوا۔ دراصل صغیر چاہتا تھا اتنی چھوٹی عمر میں وہ اولاد کے بکھیڑوں میں نہ پڑے۔۔۔ ان دونوں کے دن ابھی تک کھیلنے کودنے کے تھے۔ صغیر اسے ہر روز سینما لے جاتا، باغ کی سیر کراتا، نہر کے کنارے...
لتیکا کسی اور فلم سازکی آغوش میں نہ گئی۔ ایسا معلوم ہوتا کہ یہ موڑ اس کے بنائے ہوئے نقشے میں نہیں تھا۔ نئے ہیرو کے ساتھ بھاگ جانے کے بعد اس میں بظاہر کوئی فرق نہیں آیا تھا۔ سرہاورڈ پیسکل کے ساتھ صبح سویرے باغبانی میں مصروف وہ ابھی...
وہ اِک مرد مسلماں تھا ۲۶ جون ۱۹۵۰ کو روزے کی حالت میں ابا جان پر ٹنڈو آدم میں اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے۔ کسی عطائی نے نہ جانے کیا سمجھ کر کونین کا انجکشن لگا دیا اور وہ آن کی آن میں سارے بکھیڑوں،...
رات کاٹے نہیں کٹتی ہے کسی صورت سےدن تو دنیا کے بکھیڑوں میں گزر جاتا ہے
’’دیکھیے انسانیت اس کو کہتے ہیں۔ زندگی یہ ہے، تمہارے افکار و آلام، تمہارے بے معنی جھگڑوں، بکھیڑوں اور تمہاری گندگیوں کانام زندگی نہیں ہے جس کو تم انسانیت سمجھے ہوئے ہو، جس کو تم زندگی کہتے ہو وہ ایک قسم کی بیماری ہے، ہاں وہ ایک روحانی کوڑھ ہے۔‘‘...
جھگڑ لیں گے آپس میں شیخ و برہمنتجھے کیا بکھیڑوں سے او مرد عاشق
وہ ہنسنے لگے۔ تو اماں کہنے لگیں، ’’تیری باتوں سے تو یہی لگتا ہے مجھے۔‘‘ ’’جی نہیں اماں، اس کا یہ مطلب تو نہیں نکلتا۔ میں شادی کروں گا ضرور۔ مگر ابھی نہیں۔ کچھ دن ٹھہر کر، جب حالات ذرا سدھر جائیں گے۔ دیکھئے نا اماں آپا جی کے بچے...
پھر مغرب والوں کے استعماری مفاد کا بھی تقاضا یہی رہا ہے کہ کسی طرح مشرق کے لوگ ان باتوں کو مذاق ہی سمجھتے رہیں۔ آج مغرب، ایشیا اور افریقہ کے جہاد آزادی سے بھی زیادہ اس بات سے خائف ہے کہ مشرق والے اپنے اداروں اور اپنے تصورات کو...
ان گنت شمسی نظاموں کے بکھیڑوں سے اگراک ذرا فرصت ملے تو
موت نے کتنے بکھیڑوں سے چھڑایا مجھ کونہ تڑپتا ہوں نہ روتا ہوں نہ چلاتا ہوں
یہ دوست آشنا بھی کیا بلا ہوتے ہیں جانے کا نام ہی نہیں لیتے۔ لڑکی کی پیشانی پر بل پڑ گئے۔ کبھی کبھی تو شام ہی سے آدھمکتے ہیں اور آدھی آدھی رات تک بیٹھے گپیں ہانکتے رہتے ہیں۔ پھر وہ کوئی ایسے گہرے دوست تو نہ تھے یونہی اس...
’’یہ ابھی زندہ ہے۔‘‘ مر بھی جاتی تو مجھے مطلق رنج نہ ہوتا۔ رنج ایک طرف مجھے بے حد خوشی ہوتی۔ خدا کرے جلد مر جائے اور دنیا کے بکھیڑوں سے نجات پائے۔ بچاری کمسن روحی! ابھی زندہ ہے۔ جو لوگ مرتے ہیں درحقیقت نئی زندگی حاصل کرتے ہیں۔ افسوس...
کچھ بکھیڑوں سے اس قدر روٹھےپاؤں آتے ہیں سر نہیں آتے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books