بڑھاپا بڑی نعمت ہے
(آسٹریلیا میں قائیم بزرگوں کی فلاحی تنظیم سماؑ کے جشنِ بزرگ کے موقع پر ۲۰۱۸ میں شائع ہونےوالے سالانہ مجّلے میں شائع ہوا۔)
کسی عمر رسیدہ سیانے کا کہنا ہے کہ ہم اس لٗیے ہنسنا بند نہیں کرتے کیونکہ ہم بوڑھے ہو گئے ہیں بلکہ ہم اس لٰٗیے بوڑھے ہو جاتے ہیں ہیں کیونکہ ہم ہنسنا بند کر دیتے ہیں۔ مغربی دنیا میں لوگ اپنے ریٹارمینٹ کے بعد کی زندکی کا بھی لطف اٹھاتے ہیں۔مگر مشرق میں ساٹھ سے اوپر پہنچنے والوں سے اللہ اللہ کرنے کی توقع شروع ہو جاتی ہے۔ سٹھیانے کا صیغہ بھی ساٹھ سال کی عمر کا مرہون منت ہے عمر رسیدہ افراد کے لطیفے بھی بہت مقبول ہیں۔ ایک لطیفہ لگے ہاتھوں آپ بھی سنتے چلئے۔ ایک معمر ڈرایٗیورفری وے پر گاڑی چلا رہا تھا کہ اس کی بیوی کی فون کال آگئی۔ بیوی نے حواس باختہ آواز میں کہا، ’’گاڑی احتیاط سے چلانا۔ میں نے ابھی خبروں میں سنا ہے کی فری وے پر ایک بے قابو گاڑی ٹریفک کی مخالف سمت سے ڈوڑی چلی آرہی ہے۔ شوہر نے بدحواسی سے جواب دیا ارے۔ یہاں فری وے پر ایک گاڑی نہیں سینکڑوں گاڑیا الٹی سمت سے دوڑی چلی آ رہی ہیں۔‘‘
ویسے تو لوگ عام طور پر جوانی کو زندگی کا سب سے بہترین دور قرار دیتے ہیں مگر بڑھاپے یا عمر رسیدہ ہونے کے بھی بڑے فواٗئید ہین جن میں سے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں:
بڑھاپے میں آپ کے تمام راز محفوظ رہتے ہیں کیونکہ جن دوستوں کو آپ نے وہ راز بتائے تھے ان میں سے بیشتر کو اب کچھ یاد نہیں رہتا۔
بڑھاپا وہ پہلا سنہری دورہوتا ہے جس میں آپ اپنے ہیلتھ انشورینس کو پوری طرح استعمال کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔
اگر کبھی کوئی سر پھرا آپ سمیت بہت سے افراد کو یرغمال بنا لے تو ممکنہ طور پر سب سے پہلے چھوڑے جانے والوں میں آپ شامل ہوں گے۔
آپ پبلک ٹرانسپورٹ میں کبھی کھڑے ہو کر سفر نہیں کریں گے۔
بڑھاپے میں آپ پڑوسیوں کی رات گٰیے تک چلنے والی پارٹیوں کے شور و غل پر پیچ و تاب کھائے بغیر آرام سے سو سکتے ہیں۔ آپ کو صرف اپنا آلہ سماعت (ہیرنگ ایڈ) اتار کر رکھ دینا ہے۔
بڑھاپے میں آپ صرف راکنگ چئیرپر ہلنے سے ہی رولر کاسٹر کا مزہ لے سکتے ہیں۔
آپ پرانے وقت کی آمدنی یا تنخواۃ بتائے بغیر گھنٹوں اس دورر کی باتیں کرسکتے ہیں جب ہر چیز کوڑیوں کے مول ملا کرتی تھی اور کوئی آپ کے آس سنہرے دور کی تائید و تردید کرنے والا نہیں ہو گا۔
آپ اپنے بچوں کے بچوں سے یہ پوچھتے ہوئے شرمائیں گےنہیں کہ کیا لیپ ٹاپ پر فائیل ڈاؤن لوڈ کرنے سے لیپ ٹاپ کچھ اور بھاری تو نہیں ہو جائے گا۔
یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے کہ ایک ماہر آثار قدیمہ ایک بہترین شوہر ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ بیوی کی عمر جیسے جیسے بڑھتی جاتی ہے وہ اس میں زیادہ دلچسپی لینے لگتاہے۔ اور پرانے قیمتی سامان کے بیوپاری کا معاملہ بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔
چلتے چلتے یہ لطیفہ بھی سن لیجئیے۔ ایک عمر رسیدہ شخص کا سرجن داماد اس کا آپریشن کرنے جا رہا تھا۔ آپریشن تھیٹر کے بستر پر لیٹے لیٹے اس نے داماد کو پاس بلایا اور کہا، ’’یاد رکھنا اگر تمہارا کیا ہوا آپریشن ناکام ہوگیا اور میں مر گیا تو تمہیں اپنی ساس کو اپنے گھر میں رکھنا پڑے گا۔‘‘ اس کے بعد ظاہر ہے آپریشن بے حد کامیاب رہا۔ یہاں اس لطیفے کو سنانے کا مقصد ساسوں سے ڈرانے کہ بجائے سسر کی ذہانت کا اعتراف کرنا ہے۔
مضمون کا اختتام ایک سنجیدہ سی بات پر۔ مشرقی معاشرے میں اولاد کی تربیت اور شادی بیاہ اوراسے کونپل سے تناور درخت بنانے میں بزرگوں کا کردار مثالی ہے جس کے لٰیے وہ بڑی قربانیاں دیتے ہیں اور کسی نا معلوم شاعر نے درست ہی کہا ہے کہ،
پھول یونہی نہیں کھل جاتے جناب
بیج کو دفن ہونا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.