Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چور دمسکو

صدیق عالم

چور دمسکو

صدیق عالم

MORE BYصدیق عالم

    کہانی کی کہانی

    ایک بے تکی دنیا میں رہنے کے ڈھونگ کے طور پر جرم کرنے کی کہانی ہے۔ دمسکو ایک سترہ برس کا نوجوان تھا جسے آسان کام کی تلاش تھی گرچہ اس کےخبتی باپ نے اسے بتایا تھا کہ اس دنیا میں آسان کام سے زیادہ مشکل کام کچھ نہیں ہوتا۔ اس کے دوست پھلندر نے اس کی پریشانی دور کر دی۔ پھلندر نے ٹرام ڈپو کے پچھواڑے مردہ گھر کے راستے پر ایک سنسان گلی کا پتہ لگایا تھا جہاں ایک بہت ہی بوڑھا بنگالی جوڑا رہتا تھا جو آنکھوں سے اندھے تھے۔ وہ اس گھر کا سارا سامان صاف کرنا چاہتا تھا مگر وہ یہ کام اکیلا نہیں کر سکتا تھا۔ اسے ایک ایسے آدمی کی ضرورت تھی جو دمسکو کی طرح تیز اور بہادر ہو۔ میں کسی مصیبت میں تو نہیں پڑوں گا؟ دمسکو نے شبہے کا اظہار کیا تو اس کے دوست نے کہا کہ جتنی جلد ہو سکے مصیبت میں پڑنا سیکھ لو۔ تمہاری دنیا بدل جائے گی۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لئے اس سے بہتر نسخہ اور کچھ نہیں ہو سکتا۔ اس طرح دمسکو کو اس کا آسان کام مل گیا۔