Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک عام خلفشار

فرانز کافکا

ایک عام خلفشار

فرانز کافکا

MORE BYفرانز کافکا

    ایک عام تجربہ، اس کے نتیجے میں ایک عام خلفشار۔

    الف کو ب کے ساتھ مقام ج پر کچھ اہم تجارتی معاملت کرنا ہے۔ ابتدائی بات چیت کے لیے وہ مقام ج جاتا ہے۔ وہ دس منٹ میں راستہ طے کرلیتاہے اور واپسی میں بھی اسے اتنا ہی وقت لگتا ہے۔ واپس آکر گھروالوں کو وہ اپنی اس مہم کا حال فخریہ انداز میں بتاتا ہے۔

    دوسرے دن وہ پھر مقام ج جاتا ہے۔ اس مرتبہ سودا پکا کرنے کے لیے۔ سفر کاانداز بالکل وہی ہے، کم از کم الف کے خیال میں وہی ہے، جو ایک دن پہلے اختیار کیا گیا تھا، لیکن اس بار اس کو ج تک پہنچنے میں دس گھنٹے لگتے ہیں۔ جب وہ شام کے وقت تھکاہارا وہاں پہنچتا ہے تو اس کو بتایا جاتا ہے کہ ب اس کے نہ آنے سے آدھے گھنٹے پہلے خود اس کے قصبے کی طرف روانہ ہوچکا ہے اور یہ کہ سڑک پر وہ دونوں ایک دوسرے کے پاس سے ہوکر گزرے ضرور ہوں گے۔ الف کو انتظار کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن کاروبار کی دھن میں وہ فوراً ہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور اپنے گھر کی طرف لپکتاہے۔

    اس بار اس کا سفر ایک سکنڈ میں طے ہوجاتا ہے لیکن وہ خود اس بات کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں کرتا۔ گھر پہنچ کر اسے پتہ چلتا ہے کہ ب تو بہت سویرے، اس کے روانہ ہوتے ہی، آگیا تھا۔ گھر کے دروازے پر الف سے اس کی ملاقات بھی ہوئی تھی اور اس نے معاملت کی یاددہانی بھی کی تھی لیکن الف نے جواب میں عدیم الفرصتی اور جانے کی جلدی کا عذر کردیا تھا۔

    بہرحال الف کے اس ناقابل فہم رویے کے باوجود ب اس کی واپسی کے انتظار میں رکا رہا تھا۔ اس نے کئی بار دریافت تو ضرور کیا کہ الف واپس لوٹا یا نہیں، تاہم وہ اب بھی اوپر الف کے کمرے میں بیٹھا ہوا ہے۔ ب سے فوری ملاقات اور ہر بات کی صفائی پیش کردینے کا موقع مل جانے پر خوشی سے نہال ہوکر الف تیزی سے زینے چڑھنے لگتا ہے۔ وہ اوپر تک آپہنچا ہے کہ ٹھوکر کھاکر گرپڑتا ہے۔ اس کی ایک نس چڑھ جاتی ہے۔ اور اس وقت جب کہ تکلیف کی شدت سے اس پر غشی طاری ہورہی ہے، وہ چیخ بھی نہیں سکتا، وہ اندھیرے میں صرف دھیرے دھیرے کراہ سکتا ہے، اس کو۔۔۔ معلوم نہیں بہت دور پر یا بالکل نزدیک سے۔۔۔ ب کی آواز سنائی دیتی ہے جو بڑے طیش کے عالم میں پیر پٹختا ہوا زینوں سے اترتا ہے اور ہمیشہ کے لیے غائب ہوجاتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے