کہانی کی کہانی
یہ جدید تکنیک میں بیان کی گئی ایک جدید کہانی ہے۔ اس کہانی کا مرکزی کردار سندیپن کولے، جس کی پیدائش فورسیپس کی مدد سے ہوئی تھی، کہانی کے مصنف صدیق عالم سے نالاں ہے جو اپنی کہانی اپنے ڈھنگ سے بیان کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات اسے پسند نہیں۔ وہ اپنی زندگی کو اپنے طریقے سے جینا چاہتا ہے۔ وہ بار بار مصنف سے قلم چھین لیتا ہے، مگر لاکھ کوشش کے باوجود اس کی زندگی اسی لیک پر چل پڑتی ہے جس پر اس کا مصنف اسے چلانا چاہتا ہے۔ آخرکار وہ مصنف سے ٹکر لینے کا فیصلہ کرتا ہے اور ایک ایسے نہج پر چل پڑتا ہے جو اس کے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ کہانی کے اختتام سے قبل مصنف اس سے کہتا ہےکہ تم نے سوچا تھا کہ تم صفحات سے باہر بھی سانس لے سکتے ہو، دیکھو، تم نے اپنا ستیاناس کر لیا نا؟