لباس
اکثر جب میں ایسے لباس دیکھتا ہوں جن میں طرح طرح کی چنٹیں دی ہوئی، گوٹیں ٹکی ہوئی اور جھالریں لگی ہوئی ہوتی ہیں، جو حسین جسموں پر نہایت چست بیٹھتے ہیں، تو میں سوچتا ہوں کہ وہ اپنی ہمواری زیادہ عرصے تک برقرار نہ رکھ پائیں گے، ان میں ایسی شکنیں پڑجائیں گی جن کو استری کرکے مٹایا نہ جاسکے گا، ان کی زردوزی پر گرد کی اتنی موٹی تہ جم جائے گی کہ اس کوبرش سے جھاڑا نہ جاسکے گا اور یہ کہ کوئی بھی اس حماقت اور اس بے لطفی پر راضی نہ ہوگا کہ وہی ایک بیش قیمت جامہ سویرے تڑکے سے لے کر رات تک پہنے رہے۔
اور اس کے باوجود میں ایسی لڑکیوں کو دیکھتا ہوں جو خاصی خوبصورت ہوتی ہیں اور اپنے دل کش اعضا اور نازک جسموں اور گھنے ملائم بالوں کی نمائش کرتی پھرتی ہیں، اور پھر بھی روز بروز اسی قدرتی بہروپ میں نظر آتی ہیں، ہمیشہ وہی چہرہ انہیں ہتھیلیوں پر ٹکائے، اسی لباس کا عکس آئینے میں ڈالا کرتی ہیں۔
البتہ کبھی کبھی رات کو کسی دعوت سے گھر واپس آنے پر آئینہ دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ یہ لباس گھسا پٹا، ڈھیلا ڈھالا، میلا کچیلا ہوچکا ہے۔ اس پر اب تک معلوم نہیں کتنوں کی نظر پڑ چکی ہے اور اب شاید یہ مزید پہننے کے قابل نہیں رہا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.