مفتوح شوہر
یہ پانچوں قریب روز پارک آتے۔۔ تین خوبصورت بچیاں۔۔ دس، نو اور پانچ کے قریب۔ معصومانہ شرارتوں مسکراہٹوں سے بھر پور۔ ان کے ساتھ ایک خوبصورت دراز قد پتلی دبلی عورت اور ایک ہینڈ سم مرد۔
بچیاں جھولے لیتیں۔ دس سال والی بچی شاید پیدائشی ایتھلیٹ تھی۔ پارک کے ٹریک پر برق رفتاری سے بھاگتی اور اپنی عمر سے بڑے لڑکے لڑکیوں کو ہرا دیتی۔ انکے ماں باپ پارک میں بیڈمنٹن کھیلتے رہتے۔ عورت مرد کو اس کھیل میں تگنی کا ناچ نچاتی۔ کبھی دائیں بھگاتی، کبھی بائیں۔ کبھی پیچھے کبھی آگے۔ مرد بیچارہ شاذو نادر اس کے تابڑ توڑ حملوں کا جواب دے پاتا۔ میں بنچ پر بیٹھا انہیں دیکھتا رہتا۔ میری یہ ہی تفریح تھی۔ میری بیوی موبائل کان سے لگائے ٹریک پر واک کرتی۔ کچھ دیر بعد میرے ساتھ بیٹھ جاتی۔ عورت مرد کا بیڈ منٹن میچ دیکھتی۔ عورت کو فاتح دیکھ کر خوش ہوتی پھر مجھے ایسے گھورتی جیسے شکست خوردہ کھلاڑی میں ہوں۔ آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھے یہ جتلاتی کہ دیکھوں میں نہ کہتی تھی کہ عورتوں نے مرد کو ہر میدان میں پیچھے چھوڑ دیا ہے! یہ عورت بیڈمنٹن میں اپنے مرد کو مسلسل ہر روز ہراتی ہے اور اسکی دس سالہ بیٹی پارک میں پندرہ برس کے لونڈوں کو بھی دوڑ میں پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ میں بیگم کو کوئی بھاو نہ دیتا۔ یہ سلسلہ اسی طرح ایسے ہی روز چلتا۔ لیکن ایک دن اس میں نئی صورت حال پیدا ہو گئی۔
پارک میں بیڈ منٹن صرف یہ ہی جوڑا کھیلا کرتا تھا۔ ان کی دیکھا دیکھی چار لڑکے بھی اپنے اپنے چڑی چھکے لے کر کود پڑے۔ بہت زبردست کھیل رہے تھے۔ اب معمول بدل چکا تھا۔ اب پارک میں یہ جوڑا اور یہ چار لڑکے اور مزید چند فیملیز بھی بیڈمنٹن کھیلنے لگیں۔ رونق بڑھ گئی۔
ایک دن نہ جانے کیوں ان چار میں سے دو لڑکے جو بہت ہی عمدہ کھلاڑی تھے اس جوڑے کے پاس گئے۔ وہ اس مرد کے ساتھ کھیلنا چاہ رہے تھے۔ مرد نے جو قریب 55 برس کا ہو گا یہ پیشکش قبول کر لی۔ اس کی بیوی قریب 45 برس کی ہو گی۔ لیکن عمر میں دونوں کم از کم دس سال جوان لگتے تھے۔ یہ بات میں یوں کہہ رہا ہوں کہ میرے پاس خداداد صلاحیت ہے لوگوں کی شکل دیکھ کر عمر جانچنے کی۔ میرا اندازہ کبھی غلط نہ ہوا۔ مرد ایک لڑکے کے ساتھ کھیلنا شروع ہوا ہی تھا کہ لڑکوں نے یہ تجویز دی کہ سنگل کے بجائے ڈبل کھیلا جائے۔ اس اثناء میں میری بیوی بھی میرے ساتھ بیٹھ چکی تھی۔ مرد کے ساتھ ایک لڑکا اور دوسری طرف دو لڑکے کھیلنا شروع ہوئے۔ ابھی تین چار شاٹ ہی کھیلے ہونگے کہ مرد اچانک رک گیا۔ کھیل کا رخ بدل گیا۔ مرد اور اسکی بیوی ایک طرف اور دوسری طرف دونوں لڑکے۔ یہ نیا ڈبل سیٹ اپ تشکیل پا گیا اور میچ شروع ہو گیا۔ لڑکوں نے زوردار شاٹ کھیلے اور مرد نے اس سے زیادہ زوردار جواب دیا۔ چڑی کئی بار اتنی برق رفتاری سے آئی کہ لڑکوں کے ناک سے ٹکرائی اور انہیں ہلنے کا موقع نہ ملا۔ ہم دونوں میاں بیوی حیران۔
اس ڈبل گیم میں مرد کورٹ کے ہر طرف چیتے کی برق رفتاری سے پہنچ کر شاٹ لگا رہا تھا۔ اور لڑکوں کے خلاف پوائنٹ سکور کر رہا تھا۔ اس کی عورت نے شاید ہی کوئی شاٹ کھیلا ہو۔ وہ ایک جست بھر کر اپنی عورت کی جگہ پہنچ جاتا اور شاٹ کا جواب دیتا۔ لڑکے ہوشیار تھے۔ وہ اس جگہ شاٹ کھیلتے جو مرد کی اصلی جگہ تھی۔ مرد ہوشیار تھا۔ اسے معلوم تھا لڑکے اگلا شاٹ کہاں کھیلیں گے۔ وہ فٹ اپنی جگہ چھلاوے کہ طرح پہنچ جاتا اور ایسے زور سے شاٹ لگاتا کہ لڑکے بے بس ہو جاتے۔ چند منٹ میں اس اکیلے بوڑھے مرد نے ان جوانوں کو تھکا دیا اور پھر لڑکوں کو یہ کہا کہ وہ بہت اچھا کھیلے اور انہیں فتح کی مبارکباد دی۔ لڑکوں نے اسے کہا کہ انکل آپ کیوں شرمندہ کرتے ہیں۔ اصلی فاتح تو آپ ہیں۔ اس کی عورت نے بھی کہا کہ اصلی مقابلہ تو یہ ہی کر رہے تھے۔ لڑکے اپنی جگہ چلے گئے اور مرد اور عورت دوبارہ اپنا کھیل کھیلنا شروع ہو گئے۔۔۔ اسی طرح جس طرح وہ کھیلتے ہیں۔ اس پر میری بیوی نے کہا کہ دیکھو اس عورت نے پھر اسی فاتح کو ہرانا شروع کر دیا۔ میرے لئے اب چپ رہنا ناممکن تھا۔ مجھے اسے بتانا ہی پڑا کہ ڈارلنگ یہ بات تہماری سمجھ سے باہر ہے۔ اس مرد کی فتح اپنی عورت سے ہارنے میں ہے۔ تم عقل کل ہو کر بھی اتنی سی بات نہ سمجھ سکیں۔ وہ اپنی عورت سے جان بوجھ کر ہارتا تھا!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.