پتلی گلی
ایک شخص جہیز میں ملی نئی موٹرسائکل پر سوار برق رفتاری سے اڑا جا رہا تھا۔ گاڑی پر ابھی نمبر تک نہیں پڑا تھا۔ سامنے مجمعہ دیکھ کر اس نے گاڑی کی رفتار کم کر دی۔ اس بھیڑ میں عوام کے ساتھ چند پولس والوں کو دیکھ کر اس کا دماغ ٹھنا۔ اسے یہ سمجھتے دیر نہیں لگی کہ معاملہ کیا ہے۔ موٹرسائکل کے کاغذات چِک کیے جا رہے تھے۔ اس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے کیوں کہ گاڑی کے کاغذات ابھی بنے ہی نہیں تھے۔ اسے فوراً گھر پہنچنا تھا اور اس ایک راستے کے سوا کوئی ایسی پتلی گلی نہیں تھی جس سے وہ بخیر و عافیت نکل جاتا۔ اس ناگہانی مصیبت سے بچنے کے لیے وہ طرح طرح کی ترکیبیں سوچنے لگا مگر پولس کے خوف نے جیسے اس کے سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیت ہی سلب کر لی تھی۔ اس نے موٹرسائکل کو اسٹینڈ پر کھڑا کیا اور آہستہ آہستہ چلتا ہوا پان کی ایک دوکان پر جا کر رک گیا۔ اس نے اطمینان کے ایک پان منھ میں دابا اور پان والے سے تھوڑا سا چونا لے کر موٹرسائکل کی سادہ نمبرپلیٹ پر جلی حروف میں POLICE لکھ کر چند منٹوں تک اس کے خشک ہونے کا انتظار کیا۔ چونا خشک ہو جانے کے بعد نمبر پلیٹ پر لکھی ہوئی تحریر صاف دکھائی دینے لگی تھی۔ اس نے موٹرسائکل اسٹارٹ کی اور نہایت اطمینان کے ساتھ پولس والوں کے سامنے موٹرسائکل لے کر پہنچا تو داروغہ نے ایک مرتبہ نمبرپلیٹ کو دیکھا، پھر سوار کو۔ داروغہ سے نظر ملتے ہی موٹرسائکل سوار نے آہستہ سے کہا ’’جے ہند سر‘‘ تو داروغہ نے سر کے خفیف اشارے سے اس کی موٹرسائکل کو بغیر کسی جانچ کے آگے بڑھ جانے دیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.