آرٹ پر اقوال

حسین چیز ایک دائمی مسرت ہے۔ آرٹ جہاں بھی ملے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیئے۔

سعادت حسن منٹو

میں ادب اور فلم کو ایک ایسا میخانہ سمجھتا ہوں، جس کی بوتلوں پر کوئی لیبل نہیں ہوتا۔

سعادت حسن منٹو

میرے افسانے تندرست اور صحت مند لوگوں کے لئے ہیں۔ نورمل انسانوں کے لئے۔ جو عورت کے سینے کو عورت کا سینہ ہی سمجھتے ہیں اور اس سے زیادہ آگے نہیں بڑھتے۔

سعادت حسن منٹو

گناہ یا ثواب انسان کی ذات سے متعلق ہے، اس سے فن کو کوئی واسطہ نہیں۔

سعادت حسن منٹو

ایکٹرس چکلے کی ویشیا ہو یا کسی باعزت اور شریف گھرانے کی عورت، میری نظروں میں وہ صرف ایکٹرس ہے۔ اس کی شرافت یا رذالت سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔ اس لئے کہ فن ان ذاتی امور سے بہت بالاتر ہے۔

سعادت حسن منٹو

آرٹ خواہ وہ تصویر کی صورت میں ہو یا مجسمے کی شکل میں۔ سوسائٹی کے لئے قطعی طور پر ایک پیشکش ہے۔

سعادت حسن منٹو

ہندوستان میں ابھی تک آرٹسٹ کے صحیح معانی پیش نہیں کئے گئے۔ آرٹ کو خدا معلوم کیا چیز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں آرٹ ایک رنگ سے بھرا ہوا برتن ہے جس میں ہر شخص اپنے کپڑے بھگو لیتا ہے، لیکن آرٹ یہ نہیں ہے اور نہ وہ تمام لوگ آرٹسٹ ہیں جو اپنے ماتھوں پر لیبل لگائے پھرتے ہیں۔ ہندوستان میں جس چیز کو آرٹ کہا جاتا ہے، ابھی تک میں اس کے متعلق فیصلہ ہی نہیں کر سکا کہ وہ کیا ہے؟

سعادت حسن منٹو

ہندوستان میں جس چیز کو آرٹ کہا جاتا ہے، ابھی تک میں اس کے متعلق فیصلہ ہی نہیں کر سکا کہ وہ کیا ہے؟

سعادت حسن منٹو

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے