جوان لڑکی کی ایڑی میں بھی آنکھیں ہوتی ہیں۔ وہ چلتی ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ پیچھے کون کیسی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔
آسان، ایکسلنٹ، رکمنڈیڈ
عورت، مرد، مزاحیہ کوٹ
مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔
عورت کی ایڑی ہٹاؤ تو اس کے نیچے سے کسی نہ کسی مرد کی ناک ضرور نکلے گی۔
ویشیا پیدا نہیں ہوتی، بنائی جاتی ہے۔ یا خود بنتی ہے۔
مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے۔
بھوک کسی قسم کی بھی ہو، بہت خطرناک ہے۔۔۔ آزادی کے بھوکوں کو اگر غلامی کی زنجیریں ہی پیش کی جاتی رہیں تو انقلاب ضرور برپا ہوگا۔۔۔ روٹی کے بھوکے اگر فاقے ہی کھینچتے رہے تو وہ تنگ آ کر دوسرے کا نوالہ ضرور چھینیں گے۔۔۔ مرد کی نظروں کو اگر عورت کے دیدار کا بھوکا رکھا گیا تو شاید وہ اپنے ہم جنسوں اور حیوانوں ہی میں اس کا عکس دیکھنے کی کوشش کریں۔
ویشیا پیدا نہیں ہوتی، بنائی جاتی ہے۔ یا خود بنتی ہے۔ جس چیز کی مانگ ہوگی منڈی میں ضرور آئے گی۔ مرد کی نفسانی خواہشات کی مانگ عورت ہے۔ خواہ وہ کسی شکل میں ہو۔ چنانچہ اس مانگ کا اثر یہ ہے کہ ہر شہر میں کوئی نہ کوئی چکلہ موجود ہے۔ اگر آج یہ مانگ دور ہو جائے تو یہ چکلے خود بخود غائب ہو جائیں گے۔
مرد کا تصور ہمیشہ عورتوں کو عصمت کے تنے ہوئے رسے پر کھڑا کر دیتا ہے۔