پیغام حیات جاوداں تھا
ہر نغمۂ کرشن بانسری کا
جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
اسی کا سب ہے جلوا جو جہاں میں آشکارا ہے
دیوار و در پہ کرشن کی لیلا کے نقش ہیں
مندر ہے یہ تو کرشنؔ کے دربار کی طرح
حسرتؔ کی بھی قبول ہو متھرا میں حاضری
سنتے ہیں عاشقوں پہ تمہارا کرم ہے آج
وہ راتوں رات سری کرشنؔ کو اٹھائے ہوئے
بلا کی قید سے بسدیوؔ کا نکل جانا