Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بانسری کہتی ہے

محمود درویش

بانسری کہتی ہے

محمود درویش

MORE BYمحمود درویش

    بانسری کہتی ہے

    کاش میں دمشق سے گزروں

    ایک گونج کی طرح

    اس کے ساحلوں پر خوابیدہ ریشم

    اور چیخوں میں خمیدہ

    میری رسائی سے کہیں پہلے وہ مر چکا ہوگا

    فاصلہ

    آنسوؤں کی طرح گرتا ہے

    بانسری بلاتی ہے

    وہ آسمان کو ایک عورت سے

    اور عورت کو

    ایک سرک سے تقسیم کرتی ہے

    تاکہ ہمیں الگ کر دے ایک دوسرے سے

    کیا میں نے ساری مصیبت رائیگاں کاٹی

    کیا میں نے توڑا پہاڑ کے پتھروں

    اور محبت کے پہلے سیب کو

    فاصلے کی تلوار پکارتی ہے

    دمشق

    میری جان

    میں محبت کرنا اور ٹھہرنا چاہتا ہوں

    بانسری مجھ پر کچھ اور مہربان ہو

    اگر میں دمشق سے

    ایک گونج کی طرح بھی گزر سکا

    اور اگر میں تیرے آنسوؤں کی زبان بن سکا

    تو میں دمشق کو بھی پا لوں گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے