(اول)
رگ و پے میں جکڑے ہوئے جسم کے اس طرف
جس جگہ آسمانوں کی حد سے پرے
خواب ہی خواب ہوں
ذہن جو نارسا ہے
جہاں دل کی دنیاؤں کا راستہ ہے
کتنی تاریکیوں میں ہمیں
آفتابوں کا کوئی گماں تک نہیں ہے
مرے جسم کے پوست اور ہڈیوں
سے ورے
ایک پل ہے کہ جو
آسمانوں کی جانب گئے راستوں
کو ملاتا ہے
(دوم)
مقید ہوئے ہیں
ہم اک ایسی چاندنی کی زنجیر میں
جیسے جسموں میں پھیلی رگیں
آسماں اور زمیں
کتنے بیتاب ہیں
آئیں اک دوسرے سے ملیں
آسمانوں سے نکلے ہیں ہم دیر سے
آئیں پھر گھر چلیں
(سوم)
ہڈیاں کب سے پیوست ہیں گوشت میں
اور پھر اس گھنے جال سے یہ نکل آئیں گی
آسمانوں سے نیچے اتر کر فقط
رزق ڈھونڈا کئے تم
مگر خاک و خوں
ہر طرف ہے
(چہارم)
ذہن کی گتھیوں میں الجھتا ہوا
میرا قلب تپاں
رات کے غار میں سورجوں کا گماں
آسمانوں بہشتوں کی سوچیں
مرا جسم پتوں میں بکھرا ہوا
غم کی اندھی گپھا میں
بہت دیر سے میں پڑا ہوں
کہاں جاؤں
رہبر ہوں میں
یا کوئی کارواں ہوں
(پنجم)
غم کی اندھی گپھا میں
سرائے میں بستر پہ تنہا
گئے دور کے مرقدوں میں
کہاں جسم ہیں
چند کتبے ہیں بکھرے ہوئے
وقت کب آئے گا
جسم آزاد ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.