دریا اجنبی ہے
دریا اجنبی ہے اس نے کہا
وہ اپنی گائیکی سے ملنے چلی گئی
ہم نے محبت کی زبان استعمال نہیں کی
نہ ہی دریا کو رائیگاں چاہا
لیکن رات اس کے ملبوس سے بلند ہوئی
میرے لیے ایک بالکل انجانی رات
میں نے اس کے نام پر پیشکش کی
اپنے خون کی پیشکش
تاکہ کچھ دیر اور رہوں اس کے قدموں میں
کچھ دیر اور اس کی اسی گائیکی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.