حلقہ
ایک لڑکی نے یہ پوچھا ہنس کر
راز اس حلقۂ زریں کا ہے کیا
جس نے انگلی کو مری
اس قدر سخت دبا رکھا ہے
جس کی پیشانی پر
اس قدر تابش و رخشندگی ہے
مرد حیران ہوا اور بولا
حلقۂ خوش بختی
حلقۂ زندگی ہے
وقت گزرا
اور اک دن زن افسردہ نے
حلقۂ زر پہ نظر پھر ڈالی
اور دیکھے وہ شب و روز جو بے سود گئے
صرف امید وفائے شوہر
روئی عورت کے دریغ
حلقۂ زر میں ہنوز
وہی تابش وہی رخشندگی ہے
یہ غلامی کا ہے حلقہ سمجھی
حلقۂ بردگی و بندگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.