آخر کار مینڈھا نمودار ہوا
ابراہیمؔ کو پتہ نہ تھا یہ فراہم کیا گیا
اس بچے کے سوال کے جواب میں
جیسے جیسے دن گزرے وہ ان کی طاقت بنا
انھوں نے اپنی بوڑھی نظریں آسمان کی جانب کیں
جانتے تھے انھوں نے خواب میں کوئی خواب نہیں دیکھا
ایک فرشتہ پہلو میں کھڑا تھا ہاتھ سے ان کے چاقو پھسل پڑا
اپنے اقرار سے نجات ملی
بچے نے دیکھا باپ رخ پھیرے کھڑے ہیں
اسحاق قربان نہیں ہوئے ہمیں معلوم ہے
وہ کئی برس شادماں بہ حیات رہے
جب تک ان کی بینائی کھو نہ گئی
لیکن ان کی زندگی کی وہی ایک ساعت
ان کی ہر نسل کا ورثہ ہے
ان کی آنکھوں تلے
ایک خنجر لہراتا ہے
جب سے وہ پیدا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.