جب ہاتھی نہاتے ہیں
جب ہاتھی نہاتے ہیں اس وقت
ہم دیکھتے ہیں صرف
ایک چھتری جیسی سیاہ پشت
اور ایک ابھری ہوئی سونڈ
پائپ کی طرح
اب مچھلی شروع کرتی ہے رقص
اس کے قوی الجثہ پیروں کے اطراف
گھاس پھوس
گدگداتی ہے اس کی بھیگی کھال کو
اپنے چیتوں بھیڑیوں
اور لارک پرندوں کے ساتھ جنگلات
اس کی چھوٹی چھوٹی آنکھوں میں
سما جاتے ہیں
سرخ دھول اس کی پشت پر چمکتی ہے
جیسے تانبے کے ساتھ سونا
شامل ہو
گدلا تالاب بہتا ہے صاف ستھرا ہو کر
جیسے ایک جنگلی آب جو
جب ہاتھی نہاتے ہیں
تو ہمیں اپنے تہوار نہایت معمولی
دکھائی دیتے ہیں
مرصع زین پہن کر ہاتھی خوش نہیں ہوتے
آپ دیکھ سکتے ہیں انہیں
تہوار کے جلوس میں بھی آنسو بہاتے
ہاتھیوں اور انسانوں کی تقدیروں
کا ماتم کرتے
جب ہاتھی نہاتے ہیں
تو ان کی سونڈ سے گزر کر
موسم گرما غائب ہو جاتا ہے
اور پھر آتا ہے مانسون
جنگلی چاندنی گزرتی ہے
ان کی آنکھوں سے ہو کر
تالاب میں ڈوبے ہوئے اس کے جسم سے
پانی گانے لگتا ہے راگ ہنڈول
پھولوں سے پر بہار ہوئے
جنگل کی شدید خوشبو
دیوانہ بنا دیتی ہے انسانوں کو
محبت توڑتی ہے اپنی زنجیریں
آزادی بگل بجاتی ہے
اور حرف تہجی اٹھاتا ہے اپنی سونڈ
موسم بہار کو
خوش آمدید کہنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.