جواب
جب شاہراہوں پر سیلاب سا آ جاتا ہے
اور یکے بعد دیگرے قدروں کے مندر ڈھے لگتے ہیں
زرد صحافت والے طاقت ور سرمایہ دار صحافی
ہر نکڑ پر کھڑے ہو کر بیچنے لگتے ہیں
مسالے دار چٹپٹی خبریں
اور ہر چندہ گالی کی قیمت وصول کرتے ہیں
صوبائی فرقہ واریت کی آگ پھیلاتے ہیں
اپنی بیڑیاں آسانی سے سلگانے کی خاطر
جب مشہور غنڈے کاروں میں گھومتے پھرتے ہیں
اور دانشور بدن چرائے جیسے تیسے، راستے پر پیدل چلتے ہیں
جب سرکاری دفتروں میں خون چوسنے والے کھٹملوں کی تعداد
کرسیوں کے طفیل انسانوں سے زیادہ ہو جاتی ہے
جب ذات پات کی نیو پر اقتدار کی عمارت کھڑ کرنے والا
چھت پر کھڑے ہو کر قومی یک جہتی پر بھاشن دیتا ہے
تم پوچھتے ہو کس لیے میں میرے الفاظ
یوں عداوت سے کمہلائے ہوئے
کس لیے ہیں یوں مدعی بنے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.