Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پانی

تلسی پرب

پانی

تلسی پرب

MORE BYتلسی پرب

    جانوروں میں بھی پانی برابر

    طول قائم کرتا ہے

    آنچل کی طرح پانی نیلا ہرا

    بادل آسمان جنگل روشنی

    قبضے میں کر لیتا ہے

    پانی دوریاں بڑھاتا ہے

    آنکھوں کے پانی سے لے کر

    دل کے پانی تک

    اور اس پانی سے لے کر

    دل کے پانی تک

    اور اس پانی سے لے کر

    پھر انسانی پانی تک

    نسل در نسل پانی کھیلتا ہے

    جھنڈ کی طرح

    خون کا فوارہ ابل پڑتا ہے

    زبردست جھرنے میں سے

    لیکن پانی کا باقاعدہ قانون ہوتا ہے

    جان دار کی قربانی کی طرح

    اور پانی کا جھنڈ نہیں کرتا ہے

    کسی بھی نسل کو خارج یا برباد

    تاریخ میں سے

    ہمیشہ کے لیے

    گرمی میں سے آنے والے کو

    کبھی پانی مل بھی گیا تو

    دینے والے کو ڈنڈوت کرتا ہے

    یعنی کیسا ہوتا ہے یہ قاعدہ قانون

    وہ تو ایک جان لیوا قسم ہی ہوتی ہے نا

    اچھوت کی

    میرے ہاتھوں میں ہتھیار نہیں ہے

    پانی کی خاطر میں تمہاری پناہ میں آیا ہوں

    ماں بچے کو پلاتی ہے

    اور روکتی ہے اس کی جارحانہ قوت کو

    پستان زاد

    یاس جم جاتی ہے

    بچوں کی آنکھوں میں

    محبت کا حق

    ڈالتا ہے اس پر

    تا عمر پرچھائیں

    اور اس کی پتلی

    یقین کے ساتھ بے کل بنا دینے والی

    نتھار لانے والی

    قبول کر لیتی ہے

    حق کی باتیں

    پانی کی ساری سطحیں

    اور سب کچھ

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے