یوں برگ_گل پہ سنبل_مشکیں نقاب کر
یوں برگ گل پہ سنبل مشکیں نقاب کر
زلفوں سے رخ چھپا دے جہاں کو خراب کر
مانند عمر موسم گل بھی گزر نہ جائے
آغاز دور جام اے ساقی شتاب کر
کھول اس ادا سے نرگسی آنکھیں وہ مدھ بھری
نرگس کو جوش رشک سے مجبور خواب کر
لے لے مہک بنفشہ کی اور زلف یار چھو
لالہ کا رنگ دیکھ کے عزم شراب کر
عاشق کشی تیرے لیے عادت ہے رسم ہے
پی دشمنوں کے ساتھ میں ہم پر عتاب کر
مثل حباب پیش قدح آنکھ کھول لے
اس گھر کو پھر قیاس مثال حباب کر
حافظؔ دعائے وصل کا طالب ہے اے خدا
اس خستہ دل کی اب تو دعا مستجاب کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.