Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راستے

میک دزدار

راستے

میک دزدار

MORE BYمیک دزدار

    جو بھی رستے میں ہے

    سب فنا کی طرف جا رہا ہے

    مرے غمزدہ آنسوؤں قہقہوں کو

    اماں تک نہیں ہے

    ہر اک سنگ رستے کا

    بادل کی مانند اڑتا ہوا جا رہا ہے

    مری سمت آنے کا کوئی بھی رستہ نہیں ہے

    مجھے ڈھونڈھنا اتنا آسان نہیں ہے

    وہی راستے جو نہ دشوار ہوں

    وہی راستے جو کہ ہموار ہوں

    کب نشاں میرا بتلا سکیں گے

    مرے راستے سارے ویران ہیں

    تنگ و دشوار ہیں

    تمہیں تو فقط ایسے رستوں کا معلوم ہے

    جو نگاہوں سے دل سے نکلتے ہیں

    لیکن یہ سب کچھ نہیں ہے

    کئی راستے ہیں کہ جن پر کہیں دور تک

    جانے پہچانے قدموں کے کوئی نشاں تک نہیں ہیں

    یہاں وقت رخصت بتانے کی ساعت نہیں

    مجھے جاننے کے لیے ڈھونڈنے کے لیے

    دائیں بائیں کی سمتیں کوئی راستے کا نشاں

    کچھ بھی کافی نہیں

    یہاں کوئی قطبی ستارہ کوئی بادباں

    کچھ بھی کافی نہیں ہے

    میں کسی سمت سے بھی نہ مل پاؤں گا

    مری چشم گیں

    دور اڑتی ہواؤں کی زد میں رہیں

    زمیں کی تہوں میں

    کئی دور کی چوٹیوں سے

    اترتی ہوئی چاندنی کی شعاعیں

    رات سینے پہ اک بوجھ ہے

    تمہیں کب خبر ہے کہ

    دن رات کے چورہے میں

    ہمیں کس طرف کیسے مڑنا ہے

    لیکن یہ سب کچھ نہیں ہے

    تمہیں کب خبر ہے

    کہ یہ معرکہ جو کہ کب سے بپا ہے

    فقط دل کے میدان میں ہے

    ہمیں معرکے کے حریفوں کا

    اور چھوٹی جھڑپوں کا اندازہ کب ہے

    تمہیں کب خبر ہے

    کہ رستے مری سمت جو آ رہے ہیں

    وہی ہیں کہ

    جو تیری جانب کھلے ہیں

    مرا سارا سرمایہ

    آنکھوں سے تیری نہاں ہے

    تمہیں کب خبر ہے

    مجھے زندگی کے کئی تلخ سے جام پینے پڑے ہیں

    مری زندگی تک پہنچنا

    مرے راستوں کا نشاں ڈھونڈھنا اتنا آساں نہیں ہے

    زمان و مکاں کی کسی جہت میں

    قید انساں کو

    کیسے خبر ہو

    یہاں کی وہاں کی

    زمان و مکاں سے ورے

    وقت کے فاصلوں سے بہت دور

    اس کل میں جو ڈوبتے پانیوں میں

    نہاں ہے

    وہ فردا کہ جس کو نہ جانے

    کسی گرد آلود موسم سے آگے بہت دور

    کب جا کے آنا ہے

    سب کچھ نہاں ہے

    مجھے جاننا اتنا آساں نہیں ہے

    مرے اٹھتے قدموں کا کوئی نشاں تک نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے