جو بھی رستے میں ہے
سب فنا کی طرف جا رہا ہے
مرے غمزدہ آنسوؤں قہقہوں کو
اماں تک نہیں ہے
ہر اک سنگ رستے کا
بادل کی مانند اڑتا ہوا جا رہا ہے
مری سمت آنے کا کوئی بھی رستہ نہیں ہے
مجھے ڈھونڈھنا اتنا آسان نہیں ہے
وہی راستے جو نہ دشوار ہوں
وہی راستے جو کہ ہموار ہوں
کب نشاں میرا بتلا سکیں گے
مرے راستے سارے ویران ہیں
تنگ و دشوار ہیں
تمہیں تو فقط ایسے رستوں کا معلوم ہے
جو نگاہوں سے دل سے نکلتے ہیں
لیکن یہ سب کچھ نہیں ہے
کئی راستے ہیں کہ جن پر کہیں دور تک
جانے پہچانے قدموں کے کوئی نشاں تک نہیں ہیں
یہاں وقت رخصت بتانے کی ساعت نہیں
مجھے جاننے کے لیے ڈھونڈنے کے لیے
دائیں بائیں کی سمتیں کوئی راستے کا نشاں
کچھ بھی کافی نہیں
یہاں کوئی قطبی ستارہ کوئی بادباں
کچھ بھی کافی نہیں ہے
میں کسی سمت سے بھی نہ مل پاؤں گا
مری چشم گیں
دور اڑتی ہواؤں کی زد میں رہیں
زمیں کی تہوں میں
کئی دور کی چوٹیوں سے
اترتی ہوئی چاندنی کی شعاعیں
رات سینے پہ اک بوجھ ہے
تمہیں کب خبر ہے کہ
دن رات کے چورہے میں
ہمیں کس طرف کیسے مڑنا ہے
لیکن یہ سب کچھ نہیں ہے
تمہیں کب خبر ہے
کہ یہ معرکہ جو کہ کب سے بپا ہے
فقط دل کے میدان میں ہے
ہمیں معرکے کے حریفوں کا
اور چھوٹی جھڑپوں کا اندازہ کب ہے
تمہیں کب خبر ہے
کہ رستے مری سمت جو آ رہے ہیں
وہی ہیں کہ
جو تیری جانب کھلے ہیں
مرا سارا سرمایہ
آنکھوں سے تیری نہاں ہے
تمہیں کب خبر ہے
مجھے زندگی کے کئی تلخ سے جام پینے پڑے ہیں
مری زندگی تک پہنچنا
مرے راستوں کا نشاں ڈھونڈھنا اتنا آساں نہیں ہے
زمان و مکاں کی کسی جہت میں
قید انساں کو
کیسے خبر ہو
یہاں کی وہاں کی
زمان و مکاں سے ورے
وقت کے فاصلوں سے بہت دور
اس کل میں جو ڈوبتے پانیوں میں
نہاں ہے
وہ فردا کہ جس کو نہ جانے
کسی گرد آلود موسم سے آگے بہت دور
کب جا کے آنا ہے
سب کچھ نہاں ہے
مجھے جاننا اتنا آساں نہیں ہے
مرے اٹھتے قدموں کا کوئی نشاں تک نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.