لگا ہی لی ہے مگر میں نے خشک سالی میں
سبیل تیرے لیے اے تھکے ہوئے راہی
تلاش آب میں پھرتا رہا ہوں آوارہ
ہوئی ہے تب کہیں تیار یہ سبیل مری
جہاں بھی مجھ کو دکھائی دیا کوئی چشمہ
جہاں بھی آنکھ کو آئی نظر کوئی ندی
وہیں سے بھر کے میں لے آیا اپنا مشکیزہ
ہزار رنگ ہے میری سبیل کا پانی
یہی ہے میری تمنا کہ اپنے پانی سے
بجھاؤں پیاس میں اس تیز دھوپ میں تیری
ٹھہر کے راہ میں میری سبیل کا پانی
میں چاہتا ہوں بس اتنا کہ تیری پیاس بجھے
یہ آرزو ہے کہ ہو جائے تیری سیرابی
ترے تھکے ہوئے قدموں میں تازگی آ جائے
نصیب تجھ کو سفر کے لیے ہو تاب نئی
تو آگے بڑھتے ہوئے مجھ کو جو دعا دے گا
مری حیات کا حاصل وہی دعا ہوگی
سبیل میں نے یہ تیرے لیے لگائی ہے
سبیل میں نے یہ سب کے لیے لگائی ہے
نہیں ہے فرق یہاں ذات اور مذہب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.