تو کیسا ناداں ہے
تو کیسا ناداں ہے
جسم اپنا ہی
تیرے کاندھوں پہ بار ہے اب
کہ اپنے در پر ہی تو سوالی بنا کھڑا ہے
یہ بار اپنا اسی کو دے دے
جسے سلیقہ ہو زندگی کا
یہی ہے بہتر کہ پیچھے مڑ کر
کبھی نہ حسرت سے دیکھنا ہو
ہوس تو دشمن ہے روشنی کی
یہی چراغوں کی لو کترتی ہے
اپنی سانسوں سے جب بھی دیکھو
یہ کیسا فاسد عمل ہے سوچو
تم اپنی سوغات اس سے لو گے
ہیں خون آلود ہاتھ جس کے
خلوص و الفت سے جو بھی ملتا ہو
سر جھکا کر قبول کر لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.