یہ گہرے سائے برستا ساون
یہ گہرے سائے برستا ساون
تمہارے قدموں کی رازداری
کہ رات گویا اتر رہی ہے
نگاہ بانوں سے بچ بچا کر
یہ آج کی صبح نے تو جیسے
ہیں بند کر رکھی اپنی آنکھیں
کہ باد مشرق کی مستقل دستکیں بھی کوئی
جواب پاتی نہیں ہیں اس کا
یہ آسماں جو ہمیشہ بیدار ہی رہا ہے
دبیز سا اس کے منہ پہ گھونگھٹ پڑا ہے
نہ جنگلوں سے سنائی دیتا ہے کوئی نغمہ
ہر ایک گھر کے دریچے دروازے بند ہیں سب
کہ غیر آباد راستوں پر
تمہی اکیلے سفر پہ نکلے
بس ایک تم ہی ہو دوست میرے
تمہی ہو محبوب سب سے اچھے
تمہاری خاطر کھلے ہوئے ہیں
تمام دروازے میرے گھر کے
یہاں سے گزرو نہ خواب بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.