Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aitbar Sajid's Photo'

غنائیت اور نغمگی کے ساتھ ہجر و وصال کی کیفیتوں سے بھری رومانی شاعری کے لیے مشہور

غنائیت اور نغمگی کے ساتھ ہجر و وصال کی کیفیتوں سے بھری رومانی شاعری کے لیے مشہور

اعتبار ساجد

غزل 46

نظم 2

 

اشعار 34

کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے

کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے

  • شیئر کیجیے

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں

جنم دن ہے اکیلا رو رہا ہوں

ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں

دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارہ کر کے

  • شیئر کیجیے

اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو

وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے

پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے

ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے

کتاب 5

 

تصویری شاعری 7

 

ویڈیو 29

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
دیگر
Aisa nahi ke tere baad ahle karam nahi mile

نامعلوم

Aise nahi ke tere baad

Aitbar Sajid 16: Tarjuman Nahi Rahe

نامعلوم

Bhari mehfil mein tanhaai ka aalam dhoond leta hoon

Bhari mehfil mein tanhaaii ka aalam dhoond leta hoon

نامعلوم

Jo khayaal the na qayaas the

نامعلوم

Koi kaisa humsafar hai

نامعلوم

Koi kaisa humsafar hai

Meri raaton ki raahat din ke itmenaan

نامعلوم

Meri raaton ki raahat din ke itmenaan le jana

Phir uske jaate hi dil sunsaan ho kar reh gaya

Tum ko to ye sawan ki ghata kuchh nahi kehti

Tumhain Dekh K Yaad Aata Hai Mujhay..... Kahin Pehlay Bhe Tum Sy Mila Hu Mein

نامعلوم

URDU POETRY - Na Khayal thay Na Qayaas Thay(AITBAR SAJID)

Yun hi si ek baat thi

Yun hi si ek baat thi

نامعلوم

بھیڑ ہے بر_سر_بازار کہیں اور چلیں

نامعلوم

پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے

نامعلوم

تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو

طیب نوید

تمہیں خیال_ذات ہے شعور_ذات ہی نہیں

نامعلوم

جانے کس چاہ کے کس پیار کے گن گاتے ہو

نامعلوم

چھوٹے چھوٹے سے مفادات لیے پھرتے ہیں

نامعلوم

چھوٹے چھوٹے کئی بے_فیض مفادات کے ساتھ

نامعلوم

رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا

گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا

نامعلوم

مجھے وہ کنج_تنہائی سے آخر کب نکالے_گا

نامعلوم

نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا

نامعلوم

یہ حسیں لوگ ہیں تو ان کی مروت پہ نہ جا

نامعلوم

یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں

نامعلوم

متعلقہ مترجمین

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے