Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Pallav Mishra's Photo'

پلو مشرا

1998 | دلی, انڈیا

پلو مشرا کے اشعار

1K
Favorite

باعتبار

میں تجھ سے ملنے سمے سے پہلے پہنچ گیا تھا

سو تیرے گھر کے قریب آ کر بھٹک رہا ہوں

یہ جسم تنگ ہے سینے میں بھی لہو کم ہے

دل اب وہ پھول ہے جس میں کہ رنگ و بو کم ہے

یہ طے ہوا تھا کہ خوب روئیں گے جب ملیں گے

اب اس کے شانے پہ سر ہے تو ہنستے جا رہے ہیں

شہر جاں میں وباؤں کا اک دور تھا

میں ادائے تنفس میں کمزور تھا

وہ نشہ ہے کے زباں عقل سے کرتی ہے فریب

تو مری بات کے مفہوم پہ جاتا ہے کہاں

ترے لبوں میں مرے یار ذائقہ نہیں ہے

ہزار بوسے ہیں ان پر پہ اک دعا نہیں ہے

میں ایک خانہ بدوش ہوں جس کا گھر ہے دنیا

سو اپنے کاندھے پہ لے کے یہ گھر بھٹک رہا ہوں

تمام ہوش ضبط علم مصلحت کے بعد بھی

پھر اک خطا میں کر گیا تھا معذرت کے بعد بھی

میں اپنی موت سے خلوت میں ملنا چاہتا ہوں

سو میری ناؤ میں بس میں ہوں ناخدا نہیں ہے

تمام فرق محبت میں ایک بات کے ہیں

وہ اپنی ذات کا نئیں ہے ہم اس کی ذات کے ہیں

مکین دل کو خانما‌ں خراب سے عشق تھا

قیام ڈھونڈھتا رہا تمہاری چھت کے بعد بھی

آنسوؤں میں مرے کاندھے کو ڈبونے والے

پوچھ تو لے کہ مرے جسم کا صحرا ہے کہاں

ہمارا کام تو موسم کا دھیان کرنا ہے

اور اس کے بعد کے سب کام شش جہات کے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے