Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب وصال میں مونس گیا ہے بن تکیہ

مرزا غالب

شب وصال میں مونس گیا ہے بن تکیہ

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ۱۸۶۷ء

    شب وصال میں مونس گیا ہے بن تکیہ

    ہوا ہے موجب آرام جان و تن تکیہ

    خراج بادشہ چیں سے کیوں نہ مانگوں آج

    کہ بن گیا ہے خم جعد پر شکن تکیہ

    بنا ہے تختۂ گل ہاے یاسمیں بستر

    ہوا ہے دستۂ نسرین و نسترن تکیہ

    فروغ حسن سے روشن ہے خوابگاہ تمام

    جو رخت خواب ہے پرویں تو ہے پرن تکیہ

    مزا ملے کہو کیا خاک ساتھ سونے کا

    رکھے جو بیچ میں وہ شوخ سیمتن تکیہ

    اگرچہ تھا یہ ارادہ مگر خدا کا شکر

    اٹھا سکا نہ نزاکت سے گلبدن تکیہ

    ہوا ہے کاٹ کے چادر کو ناگہاں غائب

    اگرچہ زانوے نل پر رکھے دمن تکیہ

    بضرب تیشہ وہ اس واسطے ہلاک ہوا

    کہ ضرب تیشہ پہ رکھتا تھا کوہکن تکیہ

    یہ رات بھر کا ہے ہنگامہ صبح ہونے تک

    رکھو نہ شمع پہ اے اہل انجمن تکیہ

    اگرچہ پھینک دیا تم نے دور سے لیکن

    اٹھائے کیوں کے یہ رنجور خستہ تن تکیہ

    غش آ گیا جو پس از قتل میرے قاتل کو

    ہوئی ہے اس کو مری لاش بے کفن تکیہ

    جو بعد قتل مرا دشت میں مزار بنا

    لگا کے بیٹھتے ہیں اس سے راہ زن تکیہ

    شب فراق میں یہ حال ہے اذیت کا

    کہ سانپ فرش ہے اور سانپ کا ہے من تکیہ

    روا رکھو نہ رکھو تھا جو لفظ تکیہ کلام

    اب اس کو کہتے ہیں اہل سخن سخن تکیہ

    ہم اور تم فلک پیر جس کو کہتے ہیں

    فقیر غالبؔ مسکیں کا ہے کہن تکیہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے