دیمک
خیال نے جست لگائی اور ہمارے دهیان سے نکل کر ہمارے سامنے مجسم ہو گیا ۔
مجهے لگا میں خالی ہو گیا !!
پاگل ہو ۔۔۔
اتنی شدت اچهی نہیں ہوتی!!
جتنا رلانا ہے ایک ہی بار رلا دیں۔
یوں کریں۔۔۔ مجهے لفظوں کی دیوار میں چنوا دیں۔
لیکن یہ سناٹے اور خاموشیوں کی چیخوں سے میرے کان بہرے مت کریں۔
خوف کی موت ہی ہماری زندگی ہو گی ۔
ہم ’’آپ ‘‘ ہی میں تو ہیں۔۔۔
یہ سسکیوں کی بارات ، یہ خواہشات کے جنازے ہمیں نہیں دیکهنے ۔
محبت دے سکتے ہیں تو دیں۔
چپ کریں آپ ۔۔۔
نہیں آپ چپ رہیں میری بات سنیں ۔
نظر مت چرائیں ہماری جانب دیکهیں ۔
میں تعبیر ہوں ، مجسم ہوں ، آئیں چلیں وہاں جہاں ہم دونوں ہوں ۔۔۔ مگر اپنے ’’نہ ہونے‘‘ سے ملیں ۔
آہ ۔۔۔میری مجسم محبت!!!
مجهے اس ’’ نہ ہونے‘‘ میں جینے دو ۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.