مظہر امام
غزل 61
نظم 5
اشعار 28
دوستوں سے ملاقات کی شام ہے
یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آپ کو میرے تعارف کی ضرورت کیا ہے
میں وہی ہوں کہ جسے آپ نے چاہا تھا کبھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عصر نو مجھ کو نگاہوں میں چھپا کر رکھ لے
ایک مٹتی ہوئی تہذیب کا سرمایہ ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب تو کچھ بھی یاد نہیں ہے
ہم نے تم کو چاہا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک میں نے ہی اگائے نہیں خوابوں کے گلاب
تو بھی اس جرم میں شامل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خاکہ 2
کتاب 910
تصویری شاعری 4
زندگی کاوش_باطل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ تو ہی اک عمر کا حاصل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ لوگ ملتے ہیں سر_راہ گزر جاتے ہیں تو ہی اک ہم_سفر_دل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ تو نے سوچا ہے مجھے تو نے سنوارا ہے مجھے تو مرا ذہن مرا دل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ تو نہ ہوگا تو کہاں جا کے جلوں_گا شب بھر تجھ سے ہی گرمئ_محفل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ میں کہ بپھرے ہوئے طوفاں میں ہوں لہروں لہروں تو کہ آسودۂ_ساحل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ اس رفاقت کو سپر اپنی بنا لیں جی لیں شہر کا شہر ہی قاتل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ ایک میں نے ہی اگائے نہیں خوابوں کے گلاب تو بھی اس جرم میں شامل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ اب کسی راہ پہ جلتے نہیں چاہت کے چراغ تو مری آخری منزل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ